کراچی (مقبول خان) معروف محقق، ادیب اور شاعر ڈاکٹر رانا خالد محمود قیصر نے خالد احمد سید کے شعری مجموعے آنکھ نم ہے کی تقریب رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ خالد سید کے تخیل میں تجربے اور مشاہدے کی آمیزش ہے، ان کے اشعار سادہ اور عام فہم ہیں۔ یہ تقریب انجمن تسکین زوق پاکستان کے تحت ممتاز شاعر رفیع الدین راز کی زیر صدارت منعقد کی گئی۔
اس تقریب کے مسند نشینوں میں ڈاکٹرنثار احمد، سلیم تھپیڈا والا، عابد شیر وانی اور افتخار ملک بھی شامل تھے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر رانا خالد محمود قیصر نے کہا کہ خالد احمد واردات قلبی اور حالات حاضرہ کو دلنشین اور تاثر سے بھر پور انداز میں پیش کرنے کا ہنر جانتے ہیں۔ ان کا اظہاریہ عصر رواں کی شاعری میں لائق صد ستائش ہے۔ خالد کے ہاں جدید فکر کے اشعار ملتے ہیں جو سادگی کے ساتھ معنویت سے بھی بھر پور ہوتے ہیں۔ ڈاکٹر رانا خالد نے کہا کہ خالد احمد سید کے اشعار میں معاشرتی، سماجی اور سیاسی مسائل عکس بھی ملتے ہیں، مزید بر آں ان کے اشعار میں داخلی و خارجی رموز کی آگاہی بھی محسوس ہوتی ہے۔
ممتاز ادیب و شاعر نجیب عمر نے کہا کہ خالد احمد کا کلام رواں اور شگفتگی سے مزین ہے۔ انہوں نے بھیگی آنکھوں سے جو اشعار کہے ہیں وہ متاثر کن ہیں۔ اس موقع پر نور الدین نورنے کہا کہ شعر کہنا دقت طلب کام ہے، لیکن خالد احمد نے اسے خوش اسلوبی سے انجام دیا ہے۔ حامد علی سید نے کہا کہ خالد احمد کا سفر چار دہائیوں پر محیط ہے، جو تا حال جاری ہے۔ عابد شیروانی کا کہنا تھا کہ خالد احمد نے تمام پیمانوں اور قواعد کا خیال رکھتے ہوئے شاعری کی ہے، انہوں عروض و بحور کے پیمانوں میں ناپ تول کر شاعری کی ہے۔
افتخار ملک نے بھی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کتاب آنکھ نم ہے کے اجراء پر خالد احمد سید کو دلی مبارکباد پیش کی۔ جبکہ سلیم تھپیڈا والا نے اپنے اہلیہ معروف شاعرہ طاہرہ سلیم سوز مرحومہ کو منظوم خراج عقیدت پیش کیا۔ دریں اثناء اس موقع پر مرحومہ طاہرہ سلیم سوز کی یاد میں مشاعرہ بھی منعقد کیا گیا، جس میں قمر جہاں قمر، عرفانہ پیر زادہ، افروز رضوی، ہما ساریہ، سلمیٰ رضا سلمیٰ، تبسم صدیقی ،اسد زیدی یاسر سعید، وقار زیدی ،فتخار ملک، نجیب عمر، انیس جعفری، رانا خالد محمود قیصر، مقبول زیدی، اختر شاہ ہاشمی ، رفیع الدین راز اور دیگر نے بھی کلام پیش کیا۔ نظامت کے فرائض نظر فاطمی نے انجام دیے۔