خط: نسیم حیدر(جنرل سیکریٹری ایمپلائیز یونٹی آف پاکستان اسٹیل
پاکستان اسٹیل ملز: سیکریٹری صنعت و پیداوار حکومت پاکستان کے توسط سے وزیراعظم پاکستان۔
پاکستان اسٹیل صنعتی سرگرمیوں کی بحالی اور ہزاروں ملازمین کے روزگار کے تحفظ کیلے اہل ایماندار اور پروفیشنل انتظامی افسران تعینات کیے جائیں۔
صنعتی فولادی ادارہ پاکستان اسٹیل گزشتہ پانچ سال سے گیس بندش کی باعث عملا بند ہے جسکے باعث ہزاروں ملازمین کا روزگار اور اس صنعتی فولادی ادارہ کا مستقبل داؤ پر لگا ہوا ہے۔ ملکی صنعتی ترقی میں فولادی ادارے کی اہمیت اور افادیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا جو ایک جانب ہزاروں ملازمین کے روزگار کا وسیلہ ہے تو دوسری جانب قیمتی زرمبادلہ کی بچت کا بھی بڑا زریعہ ہے۔
منافع بخش ادارے پاکستان اسٹیل کی تباہی و بربادی کی بنیادی وجوہات بد انتظامی کرپشن اور غیر ہنر مند انتظامی افسران کا تقرر ہے اور آج ایک بار پھر انھیں روایات کو برقرار رکھتے ہوئے پاکستان اسٹیل میں چند تقرریاں کیں گئیں ہیں جو پاکستان اسٹیل جیسے بڑے میٹرلرجیکل کمپلیکس کو چلانے کیلے فنی مہارت تجربہ اور استعداد نہیں رکھتے۔ دوسری جانب کارپوریٹ لاء کے تحت چئیرمین بورڈ کی انتظامی معملات میں مداخلت کے باعث صورتحال مزید خراب ہو گئی ہے۔
گزشتہ دنوں اخباری اطلاعات کے مطابق پاکستان اسٹیل ملز کے ہزاروں ملازمین کو نوکریوں سے فارغ کرنے کی خبر سامنے آئی ہے۔ جس کی وجہ سے ملازمین میں شدید بے چینی اور اضطراب پایا جاتا ہے۔ صنعتی قوانین کے تحت حکومت متعلقہ منسٹری یا موجودہ نان پروفیشنل ایڈہاک انتظامیہ کی جانب سے ایسا کوئی بھی اقدام غیر قانونی اختیارات سے تجاوز اور چیلینج ہوگا لہذا ایسی کسی بھی کوششوں سے اجتناب برتا جائے۔
اس ضمن میں بحثیت رجسٹرڈ ٹریڈ یونین ہماری تجویز ہے کہ اسٹیل ملز کی صنعتی سرگرمیوں کی بحالی کیلے اسٹیک ہولڈر گروپ کے قابل عمل پرپوزل پرعملدرآمد کیا جائے تاکہ کرپشن کے زمہ داروں کا احتساب کیا جائے۔ ایک ایسا بااختیار افراد پر مشتمل کمیشن تشکیل دیا جائے جو پاکستان اسٹیل کی تباہی و بربادی کے زمہ داروں کا تعین کرے اور انکا احتساب کرے نیز اس عظیم صنعتی فولادی ادارے کی پیداواری سرگرمیوں کی بحالی کیلئے بزنس پلان مرتب کرے۔
Top of Form
Bottom of Form