وانا: شیخہ فاطمہ ہسپتال شولام میں ڈائلائسز نہ ہونے کے باعث 65 مریض زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہوگئے ہیں۔ ہسپتال عملے کی گزشتہ 8 مہینوں سے تنخواہیں بند ہونے کی وجہ سے فاقہ کشی پر مجبور ہوگئے ہیں کوئی پرسان حال نہیں۔ دلخراش صورت حال کے پیش نظر کل سے ہسپتال بند ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے جبکہ ہسپتال عملے نے انکشاف کیا ہے کہ مذکورہ فنڈنگ بند ہونے میں ہسپتال ٹھیکدار سمیت ڈی سی، ڈی ایچ او اور عسکری قیادت ملوث ہیں۔
دوسری جانب سیاسی رہنما تاج وزیر نے میڈیا کو بتایا کہ اگر اس مسئلے پر مقامی انتظامیہ نے نوٹس نہیں لیا توکل سے آرمی کالونی جاوید سلطان کیمپ کے سامنے احتجاجی دھرنا ہوگا۔
مریضوں کے اہل خانہ نے کہا کہ ہمارے مریض موت کے قریب پہنچ چکے ہیں مرنے کی صورت میں لاشوں کو جاوید سلطان کیمپ کے سامنے رکھے گے۔
رابطہ پر ڈی ایچ او آفس بتایا کہ ہمارا اس ہسپتال سے کوئی واسطہ نہیں ہے کیونکہ اس کی ذمہ داری پرائیوٹ پارٹنرشپ کے ساتھ ہے۔ وانا ہیلتھ عملے نے یہ بھی انکشاف کیا کہ مذکورہ ہسپتال کی فعالی مقامی عسکری قیادت کے علاوہ کوئی نہیں کرسکتا ہے۔ ڈی ایچ او ساوٴتھ عنایت الرحمن نے میڈیا کو فون پر بتایا کہ ہم کوششں کرتے ہیں کہ فنڈز ریلیز ہوجائیں۔
یاد رہے کہ مذکورہ ہسپتال کو افغانستان سے ڈائلائسز کے مریض آتے ہیں لیکن ہسپتال غیر فعال ہونے سے مریض موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔