کراچی (رپورٹ: مدثر غفور) زمانہ جہالیت میں عورت زاد کو مارنے کے اثرات اب بھی پاکستان جیسے ملک کے قبائلی معاشرے میں موجود ہیں، پہلے غیرت کے نام پر عورت کو کارو کاری کے الزام میں قتل کیا جاتا تھا اور اب جرگہ میں سرعام گولی مار کر اس کی تشہیر مختلف صورتوں میں پگڑی کی دلیل کے نام پر کی جاتی ہے۔
اسی طرح کا واقعہ پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں پسند کی شادی کرنے والے مرد و عورت کو جرگہ کے فیصلے کے بعد قتل کردیا گیا جبکہ مارنے والے کون تھے بلوچستان کی سرداری حکومت بتانے سے گریزہ ہے۔
ترجمان بلوچستان حکومت کے مطابق سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی وڈیو سے علاقے کا تعین کرلیا گیا ہے اور ابتدائی معلومات کے مطابق واقعہ عید الاضحیٰ کے وقت پیش آیا جبکہ دونوں متاثرہ فیملیز نے واقعی رپورٹ نہیں کیا۔ ریاست اپنی مدعیت میں مقدمہ رپورٹ کررہی ہے۔ ترجمان کے مطابق وڈیو میں نظر آنے والے افراد کا ڈیٹا لے لیا گیا ہے۔ جن کے چہرے شناخت ہوئے انھیں نادرا سے ٹریس کررہے ہیں۔ ایک شخص کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔
ترجمان بلوچستان حکومت کا دعوی ہے کہ کسی قسم کا دباؤ برداشت نہیں کیا جائے گا اور نام معلوم ہوگئے ہے لیکن ابھی ظاہر نہیں کررہے ہیں۔ تمام لوگوں کا ڈیٹا نادرا کو دے دیا گیا ہے جبکہ مزید ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپہ مار جارہا ہے۔ لاشیں بھی برآمد کرنی ہیں۔
زمینی حقائق کے مطابق مرنے والی خاتون کا نام اور اس کے شوہر کا نام سمیت کتنی گولیاں ماری گئی وہ سب میڈیا میں رپورٹ ہو رہا ہے لیکن یہ رپورٹ کیوں نہیں ہوا کہ مارنے والے کون تھے۔
معتبر ذرائع کے مطابق یہ واقعہ رواں سال کے ماہ جون کے اوائل میں عید سے قبل بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے 10 کلو میٹر دور مارغٹ کے علاقے میں پیش آیا۔ غیر تصدیق شدہ اطلاعات سے ظاہر ہوتا ہے کہ عید الاضحی سے چار 5 دن پہلے وقوع پذیر ہوا، لڑکے اور لڑکی دونوں کا تعلق مختلف قبائل سے تھا، لڑکے کا نام احسان سمالانی قبیلے سے اور لڑکی بانو ساتکزئی قبلے کی تھی، دونوں کو قتل کرنے والا لڑکی کا بھائی جلال ساتکزئی ہے، ساتکزئی قبیلے کی اکثریت کولپور (بولان)، مچ (بولان)، ڈگاری کوئٹہ اور دیگر علاقوں میں آباد ہے۔
ذرائع کے مطابق دونوں نے پسند کی شادی کی تھی، دونوں قبائل کے جرگوں میں فیصلہ کیا گیا کہ دونوں کو علیحدہ کیا جائے، جس کے مطابق نوجوان احسان سمالانی کو علاقہ بدر کیا گیا اس شرط کے ساتھ کہ وہ دوبارہ علاقے میں نظر نہیں آئے گا مگر عید سے چند روز قبل احسان کو بانو سے ملاقات کرتے ہوئے دیکھا گیا، لوگوں نے ان کا پیچھا کیا، دونوں کو پکڑ لیا گیا، پھر دونوں کو مختلف گاڑیوں میں ڈال کر ڈگھاری مارغٹ کے پہاڑی علاقے میں لایا گیا جہاں انہیں فائرنگ کرکے قتل کر دیا گیا۔
دوسری جانب بلوچستان بار کونسل مطالبہ کیا ہے کہ ڈیگاری واقعے میں متعلقہ انتظامی اہلکاروں سے بھی پوچھ گچھ ہونی چاہیے۔ علاقے میں اتنا بڑا واقعہ ہوا، وہاں کا تھانہ کیا کر رہا تھا؟ اے سی، ڈی سی کہاں تھے؟ مہینے بعد اتفاقی وڈیو سامنے نہ آتی تو کسی کو کچھ پتہ نہ چلتا۔