کراچی: سندھ مورت مارچ نے ٹرانسجینڈر افراد (تحفظ حقوق) ایکٹ، 2018 کے بارے میں وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے اسے مسترد کر دیا ہے۔
جینڈر انٹریکٹیو الائنس (جیا) کی ایگزیکٹوڈائریکٹر بندیا رانا نے کہا ہے کہ وفاقی شرعی عدالت کا فیصلہ ججز کی کم علمی اور انکی خواجہ سراؤں کی تاریخ سے نا واقفیت کا نتیجہ ہے جسے ہم کلی طور پر رد کرتے ہیں اور اس فیصلے کو خواجہ سراؤں کے خلاف ایک سازش قرار دیتے ہیں، کراچی سے کشمیر تک تمام خواجہ سرا کمیونٹی اس فیصلے پر گہرے رنج اور دکھ میں مبتلا ہے، ہمیں عدالت کے نتائج سے دکھ ہوا ہے۔
سندھ مورت مارچ اور جیا کی نمائندہ شہزادی رائے کا کہنا تھا کہ اس فیصلے سے خواجہ سراؤں کے خلاف تشدد کے واقعات میں مزید اضافہ ہوگا اور سماج میں خواجہ سراؤں مزید دیوار سے لگایا جائے گا جس کا گراؤنڈ خود وفاقی شرعی عدالت نے تیار کر کے دیا ہے مزید یہ کہ ہماری کمیونٹی کے اور قتل عام پر کبھی شرعی عدالت نے کچھ نہیں کہا نا اس فیصلے میں اس بات کا ذکر کیا کہ ہم ایک مظلوم و محکوم کمیونٹی ہیں اس ہی سے واضح ہے کہ ریاست ہمارے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک کر رہی ہے اور شرعی عدالت بھی اس ہی کا حصہ ہے۔
وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کے بعد کراچی پریس کلب میں ایک ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے سندھ مورت مارچ کے منتظمین نے اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا بھی اعلان کیا ہے۔ سندھ مورت مارچ اور جیا کی ممبر ڈاکٹر مہرب معیز اعوان کا کہنا تھا کہ یہ سب کچھ عالمی رائٹ ونگ اور ٹرانس جینڈر لوگوں کے خلاف سازش کے تانے بانے ہیں جماعت اسلامی اور دیگر یہ پراپیگنڈے کو امریکا سے امپورٹ کر کے یہاں بیچ رہی ہے۔ ملک بھر میں خواجہ سراؤں کے خلاف نفرت انگیزی کا بازار گرم والی جماعت اسلامی کے ہاتھوں پر خواجہ سراؤں کا خون لگا ہے اور یہ کہ عدالت نے اپنے فیصلے میں جدید میڈیکل سائنس کے تقاضوں کو ہرگز پورا نہیں کیا بلکہ عقل و سائنس کے خلاف فیصلہ دیا ہے۔
سندھ مورت مارچ اور جیا کی رکن حنا بلوچ نے اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عدالت نے عدل کے تقاضے پورے نہیں کئے اور صرف ایک مکتب فکر کی سوچ کو حق مانتے ہوئے خواجہ سراؤں کے وجود کو اٹھارویں صدی کے برطانوی سامراج کی طرح جھٹلا دیا حالانکہ ہمارے پاس ٹرانس جینڈر لوگوں کیلئے قانون سازی کرنے کیلیے پڑوسی و برادر اسلامی ملک ایران کی واضح مثال موجود ہے جسے جان بوجھ کر نظر انداز کیا گیا۔ اس کے ساتھ ساتھ خواجہ سراؤں کے صدیوں پرانے تاریخی صوفی تشخص کو بھی پامال کیا گیا، یہ فیصلہ غلط معلومات اور جماعت اسلامی کے جھوٹے پراپیگنڈے کے زیر اثر دیا گیا ہے جسے ہم ہر صورت رد کرتے ہیں۔
کراچی پریس کلب پر سندھ مورت مارچ اور ان کی ساتھی تنظیم جیا کے ہمراہ ان کی سیاسی اتحادی تحریکوں عورت مارچ کراچی اور ویمن ڈیموکریٹک فرنٹ کراچی کے ساتھیوں نے بھی شرکت کی اور خواجہ سراؤں کی مکمل حمایت کا اعلان کرتے ہوئے خواجہ سرا دشمنوں کے خلاف جدو جہد جاری رکھنے کا وعدہ کیا۔