سندھ میں سسٹم کی بازگشت

0
250

تحریر: نوید کمال

ایسا بھی ہو سکتا ہے تمہارے ہاتھ کی گھڑی پسند آئے اتار لی جائے، گاڑی پسند آئے تو اس پر سے تمہیں اتار لیا جائے گا، دو دریا کے ایک ریسٹورینٹ پر کھانے کے دوران بلڈر کی بات سن کر کھانے پر سب کے ہاتھوں کی رفتار سست ہوگئی، سوالیہ نظروں سے سب بلڈر کی طرف دیکھنے لگے، جواب دیا، سسٹم، پھر سسٹم کا تعارف کرایا، ایسا لگا معشوق بروہی کی بات ہورہی ہے، زندہ ہوکر وائٹ کالر کرائم زمینوں کے ڈاکے مارنے لگا ہے، ریٹائرڈ ایف آئی اے افسر کے بیٹے کا بتایا کہ جناب چاچا چینی والے کے بل بوتے پر ایس ایس پیز اور ڈی سی کو گالی دیکر بات کرتے ہیں، سوچا کیا منظر ہوتا ہوگا جب ایک سڑک چھاپ انٹر پاس سول سروس افسر کو گالی دیتا ہوگا، اور وہ سسٹم سے پوسٹنگ لینے کے عوض عزت کا خراج دیتا ہوگا، بلڈر کا کہنا تھا حوصلے بڑھ سکتے ہیں، اور اب بھی کچھ کم نہیں جو زمین پسند آجائے سیدھا کہا جاتا ہے یہ تو ہماری ہے، بڑے صاحب کی ہے، میڈم صاحب کو پسند ہے اس پر کچھ نہیں ہوسکتا، یہ سسٹم ست میرا پہلا تعارف تھا۔

ابھی کی بات ہے سسٹم کی بازگشت، آباد، میں بھی سنائی دی۔ ایڈیشنل آئی جی کراچی کے خطاب کے دوران ایک بلڈر کا ضبط جواب دے گیا، ظلم اور نہ انصافی کے اس سسٹم کے خلاف، سر عام، یہ پہلی توانا آواز ہے رانا اکرم نامی بلڈر کا کہنا تھا سسٹم ہمیں برباد کرچکا ہے جہاں چاہتے ہیں کسی بھی زمین پر قبضہ کرلیا جاتا ہے، پولیس سسٹم کی غلام ہے، ہوسکتا ہے بلڈر کا اپنی زمین پر دعوی غلط ہو، لیکن بہرحال سسٹم تو ہے، یہ سسٹم کیا ہے؟ کراچی کے بلڈر، صحافی، پولیس والے اور خفیہ ادارے بہت اچھے طریقے سے سمجھتے ہیں انگریزی کے لفظ سسٹم کا مطلب نظام ہوتا ہے، یہ کرپشن ظلم و نہ انصافی بد عنوانی کا نظام ہے جو کراچی میں رائج ہے، ماضی کے جرائم پیشہ افراد حکومتی حلقوں کے منظور نظر ہیں، صاحب اقتدار ہستیوں کے لیئے فارم ہاؤس چاہیے ہو، یہ قوی شاہراہوں کے اطراف قیمتی اراضی سسٹم کے ہرکارے ظلم اور نہ انصافی کی نئی داستانیں رقم کرتے ہوئے سب کو کچلتے ہوئے بادشاہوں کی خواہشات کو پایہ تکمیل پر پہنچاتے ہیں، سسٹم حکومت سے اپنا ڈپٹی کمشنر، اپنا مختار کار، اپنا تھانیدار، اور کہیں اپنا ایس ایس پی بھی تعینات کراتا ہے، اینکروچمنٹ فورس کا ویسے تو کام سرکاری زمینوں سے قبضہ ختم کرانا ہے لیکن یہ زمینوں پر قبضے کرانے میں استعمال کی جاتی ہے، سسٹم سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی، کے ڈی اے، میں بھی اپنے آلہ کار تعینات کراتا ہے، اصل زمین کے مالک کی زمین پر راتوں رات قبضہ کرلیا جاتا ہے، وہ اپنی زمین کی اصل فائل لیکر دفتروں کے دھکے کھاتا ہے اس کی اصل فائل جعلی کردی جاتی ہے، وہ عدالت جاتا ہے اس کی شنوائی نہیں ہوتی، سسٹم کے سامنے آنے والے زمین مالکان پر انسداد دہشت گردی کے پانچ پانچ مقدمات قائم کیے جاتے ہیں۔ ان کو ڈرا دیا جاتا ہے، یہ مقدمات کون قائم کرتا ہے؟ یہ مقدمات کراچی کے تھانوں میں درج ہوتے ہیں صرف ایک ادارے کی زمین ہے جہاں سسٹم کی نظر نہیں ورنہ اس شہر کی کوئی زمین کوئی کھاتہ سسٹم سے محفوظ نہیں۔

چند دن پہلے اسی ادارے کے ایک بڑے کی ہمشیرہ کے پلاٹ پر ائیر پورٹ کے اطراف قبضہ کی کوشش کی گئی اس کے بعد سے سسٹم کا کردار اور ایک ایس بی سی افسر دوبئی فرار ہوگیا ہے، یہ ایف آئی اے افسر کا بیٹا چینی کی صنعت سے وابستہ حکمراں جماعت کی پس پردہ اہم شخصیت کے کیسز اپنے والد کی مدد سے ختم کراکر منظور نظر بنا، پھر زمینوں اور پلاٹوں کے کاروبار میں اس شخصیت کے بڑے بیٹے کا فرنٹ مین بن گیا۔ انہوں نے ظلم اور نہ انصافی کی ایسی داستانیں رقم کیں جس کو الفاظ میں بیان کرنا ممکن نہیں، حنید لاکھانی کا کفن بھی میلا نہیں ہوا اور سرجانی میں سسٹم نے اقرا یونیورسٹی کی زمین پر قبضہ کرلیا، میں متاثرہ ایک ایسے کردار کو جانتا ہوں جس کی سرجانی میں 35 کروڑ روپے مالیت زمین پر قبضہ کرلیا گیا، وہ دل کا مریض بنا اب نیم پاگلوں کی طرح خلاوں میں گھورتا ہے، اور خاموش سی آسماں کو تکتا رہتا ہے شاید وہ کہتا ہے، سب سے بڑا سسٹم تو تو ہے اور جب ظلم حد سے بڑھتا ہے، تو خاموش نہیں رہتا۔

سسٹم محض ایک ڈاکو راج نہیں جو جاری ہے یہ ایک لعنت بھی ہے جو مجھ جیسوں کے لیے ہے جو ان سیاستدانوں کے ساتھ سول بالادستی کے خواہاں ہیں، سوچیں اگر، طاقتور ادارے کے افسر کی ہمشیرہ کی زمین پر، ڈومک نہ چلایا جاتا تو کون پوچھ رہا تھا وقت کے معشوق بروہی اور ڈومکی سے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں