تحریر: سمیع شہزاد
بھارت میں سکھ برادری کے خلاف مظالم کوئی نئی بات نہیں، جون 1984 میں بھارتی حکومت نے گولڈن ٹیمپل امرتسر پر حملہ کرکے 5 ہزار سے زائد سکھوں کو موت کے گھاٹ اُتار دیا تھا۔ 29 مئی 2022 کو مشہور سِکھ گلوکار سِدھو موسے والا کو ہندو انتہا پسندوں نے بے رحمانہ طریقے سے قتل کر دیا تھا۔ 29 جنوری 2023 کو آسٹریلیا کے شہر میلبورن میں 60 ہزار سے زائد سکھوں نے ریفرنڈم میں آزاد خالصتان کا مطابلہ کیا تھا۔ بڑھتی ہندوتوا شدت پسندی کے باعث بھارت خانہ جنگی کی طرف بڑھ رہا ہے، ایک اور تہلکہ خیز خبر کینیڈا سے سامنے آچکی ہے، کینیڈین شہری سکھ رہنما ہردیپ سنگھ کو رواں برس 18 جون کو دو نقاب پوش مسلح افراد وینکوور سے تقریباً 30 کلومیٹر دور واقع شہر سرے میں واقع گرو نانک سکھ گرودوارے کی مصروف کار پارکنگ میں گولی مار کر قتل کر دیا تھا۔ اس قتل کی اعلیٰ سطح پر تحقیقات کئی روز سے جاری تھی۔ کینڈین انٹیلیجنس دن رات اس قتل کے محرکات اور شواہد اکھٹے کرنے میں مصروف تھی، مگر اب اس قتل سے جڑے ہوئے حقائق سامنے آگئے ہیں، دنیا کے سامنے نام نہاد جمہوریت کے گیت گانے والے بھارت کو دنیا بھر میں ذلیل ہونا پڑ رہا ہے، کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے پیر کو کینیڈا کی پارلیمان میں اپنی تقریر میں انکشاف کی کہ ہردیپ سنگھ کے قتل میں انڈیا ملوث ہو سکتا ہے، کیونکہ ملک کے انٹیلیجنس کے اداروں نے سکھ رہنما کی موت اور انڈین ریاست کے درمیان ایک ’قابل اعتماد‘ تعلق کی نشاندہی بھی کی ہے، ساتھ ہی ساتھ ان کا کہنا تھا کہ ’کینیڈا کی سرزمین پر کسی کینیڈین شہری کے قتل میں کسی غیر ملکی حکومت کا ملوث ہونا ہماری خودمختاری کی ناقابل قبول خلاف ورزی ہے، کینیڈین حکومت کی جانب سے بار بار کہا جارہا ہے کہ انڈیا کی حکومت اس معاملے پر تحقیقات کے لیے کینیڈا کے ساتھ تعاون کرے۔ لیکن بھارت اس قتل کے دھبے چھپانے کی ناکام کاوشوں میں مصروف ہے۔
ایک اندازے کے مطابق 1.4 سے 1.8 ملین کے قریب انڈین نژاد کینیڈین شہری ہیں۔ انڈیا میں پنجاب سے باہر سکھوں کی سب سے زیادہ آبادی کینیڈا میں ہی ہے۔ ورلڈ سکھ آرگنائزیشن سمیت کینیڈا میں کچھ سکھ گروپوں نے کینیڈین وزیر اعظم کے بیان کا خیر مقدمکر رہے ہیں ان کے مطابق جسٹن ٹروڈو نے اس بات کی تصدیق کی جس پر سکھ برادری پہلے سے ہی بڑے پیمانے پر یقین کرتی ہے۔ کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کا یہ بیان گذشتہ ہفتے انڈیا میں ہونے والے جی 20 سربراہی اجلاس کے دوران انڈین وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ ان کی کشیدہ ملاقات کے بعد سامنے آیا ہے۔
دوسری جانب گذشتہ ہفتے جی 20 سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے انڈیا آنے والے کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کے کینیڈا پہنچنے کے فوراً بعد یہ خبر آئی تھی کہ کینیڈا نے انڈیا کے ساتھ تجارتی معاہدے پر پہلے سے جاری بات چیت کا عمل معطل کر دیا ہے۔ گذشتہ کچھ عرصے سے کینیڈا میں خالصتان کی حامی تنظیموں کی سرگرمیوں کی وجہ سے کینیڈا اور انڈیا کے تعلقات میں تناؤ ہے، کینیڈا کی جانب سے انڈین سفارتکار ملک چھوڑنے کا حکم بھی دے دیا گیا ہے۔ نام نہاد جمہوریت کی دعویدار مودی سرکار سے تمام اقلیتیں بشمول سکھ بھی پریشان ہیں، بڑھتی ہوئی ہندوتوا شدت پسندی کے باعث مودی سرکار میں اقلیتیں غیر محفوظ اور قومی دھارے سے علیحدہ ہیں۔ بھارت میں سِکھوں کی آزاد خالصتان تحریک زور پکڑ گئی ہے، اور سکھ برادری نے مُودی سرکار کی بڑھتی نا انصافیوں اور مظالم کے خلاف ہتھیار اُٹھا لئے ہیں۔ کیا انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں ہندوستان میں بسنے والے مسلمانوں اور سکھوں پر ہونے والے مظالم کا نوٹس لیں گی؟۔