یوم عرفہ کا روزہ دوسالوں کے گناہوں کی معافی

0
121

تحریر: محمد آصف شفیق جدہ- سعودیہ

یہود میں سے ایک شخص نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا کہ اے امیرالمومنین اگر ہم پر یہ آیت نازل ہوتی کہا َلْيَوْمَ اَ كْمَلْتُ لَكُمْ دِيْنَكُمْ وَاَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِيْ وَرَضِيْتُ لَكُمُ الْاِسْلَامَ دِيْنًا۔ آج میں نے تمہارے لئے دین کو مکمل کر دیا اور میں نے تو اپنی نعمت تم پر پوری کر دی اور میں نے تمہارے لئے دین اسلام پسند کیا تو ہم اس دن کو عید کا دن قرار دیتے تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ میں جانتا ہوں کہ کس دن یہ آیت نازل ہوئی ہے، یہ جمعہ کا دن یوم عرفہ میں نازل ہوئی ہے۔

نو(۹)ذی الحجہ کو ’’یومِ عرفہ‘‘کہنے کی فقہاء نے تین وجوہات بیان کی ہیں۔

۱۔ حضرت ابراہیم کو آٹھ(۸) ذی الحجہ کی رات خواب میں نظر آیا کہ وہ اپنے بیٹے کوذبح کر رہے ہیں تو ان کو اس خواب کے اللہ تعالی کی طرف سے ہونے یا نہ ہونےمیں کچھ تردد ہوا،پھرنو(۹)ذی الحجہ کو دوبارہ یہی خواب نظرآیا تو ان کو یقین ہو گیا کہ یہ خواب اللہ تعالی کی طرف سےہی ہے چونکہ حضرت ابراہیمu کویہ معرفت اور یقین نو(۹)ذی الحجہ کو حاصل ہوا تھا اسی وجہ سے نو(۹) ذی الحجہ کو ’’یومِ عرفہ‘‘ کہتے ہیں۔

۲۔  نو ذی الحجہ کو حضرت جبرائیلؑ نے حضرت ابراہیم ؑکوتمام مناسکِ حج سکھلائے تھے مناسکِ حج کی معرفت کی مناسبت سے نو(۹)ذی الحجہ کو ’’یومِ عرفہ‘‘ کہتے ہیں۔

۳۔ نو(۹) ذی الحجہ کو حج کرنے والے حضرات چونکہ میدانِ عرفات میں وقوف کیلئے جاتے ہیں،تو اس مناسبت سے نو(۹)ذی الحجہ کو ’’یومِ عرفہ بھی کہہ دیتے ہیں۔

یوم  عرفہ  کے دن کی فضیلت ان احادیث مبارکہ میں کچھ یوں بیان ہوئی ہے۔ 

حضرت ابوقتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا مجھے اللہ تعالیٰ سے امید ہے کہ عرفہ کے دن کا روزہ رکھنے سے ایک سال پہلے اور ایک سال بعد کے گناہ معاف فرما دے گا۔(جامع ترمذی:جلد اول:حدیث نمبر 733  )

حضرت جابر رضی اللہ عنہ راوی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا عرفہ کے دن اللہ تعالیٰ آسمان دنیا پر نزول فرماتا ہے (یعنی رحمت اور احسان و کریم کے ساتھ قریب ہوتا ہے) اور پھر فرشتوں کے سامنے حاجیوں پر فخر کرتا ہے اور فرماتا ہے کہ ذرا میرے بندوں کی طرف تو دیکھو، یہ میرے پاس پراگندہ بال، گرد آلود اور لبیک و ذکر کے ساتھ آوزایں بلند کرتے ہوئے دور، دور سے آئے ہیں، میں تمہیں اس بات پر گواہ بناتا ہوں کہ میں نے انہیں بخش دیا، (یہ سن کر) فرشتے کہتے ہیں کہ پروردگار ان میں فلاں شخص وہ بھی ہے جس کی طرف گناہ کی نسبت کی جاتی ہے اور فلاں شخص اور فلاں عورت بھی ہے جو گنہ گار ہیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میں نے انہیں بھی بخش دیا۔ پھر رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ۔ ایسا کوئی دن نہیں ہے جس میں یوم عرفہ کی برابر لوگوں کو آگ سے نجات و رستگاری کا پروانہ عطا کیا جاتا ہو۔ (شرح السنہ)( مشکوۃ شریف:جلد دوم:حدیث نمبر 1145  )

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے موقوفاً یا مرفوعاً مروی ہے کہ و شاہد و مشہود میں شاہد سے مراد یوم عرفہ ہے اور مشہود سے مراد قیامت کا دن ہے۔(مسند احمد:جلد چہارم:حدیث نمبر 811)

حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ سورت فجر میں دس دنوں سے مراد ذی الحجہ کے پہلے دس دن ہیں وتر سے مراد یوم عرفہ ہے اور شفع سے مراد دس ذی الحجہ ہے۔(مسند احمد:جلد ششم:حدیث نمبر 391)

حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ کسی شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یوم عرفہ (نو ذی الحجہ ) کے روزے کے متعلق پوچھا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ دو سال کا کفارہ بنتا ہے پھر کسی نے یوم عاشوراء کے روزے کے متعلق پوچھا تو فرمایا یہ ایک سال کا کفارہ بنتا ہے۔(مسند احمد:جلد نہم:حدیث نمبر 2553  )

 حضرت ابو قتادہ انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا یوم عرفہ کے روزے کا کیا حکم ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے بارگاہ الٰہی سے امید ہے کہ اس سے گذشتہ اور آئندہ سال کے گناہوں کا کفارہ ہو جاتا ہے سائل نے یوم عاشوراء کے روزے کا حکم پوچھا تو فرمایا مجھے بارگاہ الٰہی سے امید ہے کہ اس سے گذشتہ سال کے گناہوں کا کفارہ ہو جاتا ہے۔(مسند احمد:جلد نہم:حدیث نمبر 2646)

اللہ رب العالمین ہمیں عرفہ کے مبارک  دن کی اہمیت کو سمجھنے  اور  اس دن اللہ تعالیٰ کی رضا و خوشنودی کیلئے اور اپنے گناہوں کی بخشش کے لئے روزہ رکھنے کی توفیق عطا فرمائیں۔ آمین  یا رب العالمین

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں