کراچی: میٹرک بورڈ کے چئیرمین نے فرعون کا روپ دھار لیا اور چئیرمین میٹرک بورڈ کی فرعونیت کے باعث درجنوں طلباء کا مستقبل داؤ پر لگ گیا۔
چئیرمین میٹرک بورڈ شرف علی شاہ کے حکم پر نویں و دسویں کے امتحانات سے قبل مبینہ طور پر کروڑوں روپے کے عوض بورڈ آفس میں اچانک کمپیوٹر سسٹم نافذ کردیا۔ کمپیوٹر سسٹم نافذ کی وجہ سے ہزاروں طالبعلموں کے امتحانی فارم جمع نہیں ہوسکے جبکہ فارم کے اندراج میں بھی سنگین غلطیاں کی گئیں ہیں۔
جن طالبعلموں نے نویں جماعت میں کمپیوٹر سائنس مضمون لیا تھا انہیں بائیولوجی مضمون میں منتقل کردیا اور بائیولوجی مضمون والوں کو کمپیوٹر مضمون میں کردیا، جس کی وجہ سے سینکڑوں طالبعلم امتحان دینے سے رہ گئے اور درجنوں طالبعلموں کے فارم جمع ہی نہیں ہوسکے۔
اسکول انتظامیہ اور طالبعلموں کے والدین نے چئیرمین میٹرک بورڈ شرف علی شاہ سے ملاقات کے دوران درخواست کی لیکن انہوں فارم جمع کرنے کی درخواست کو یکسر مسترد کردیا۔ میٹرک بورڈ کے کنٹرولر اور دیگر اسٹاف نے اسکول انتظامیہ اور والدین کو یقین دلایا تھا کہ ان کے فارم جمع کئے جائیں گے۔
ذرائع کے مطابق اسکولوں اور والدین سے فارم بھی لے لئے گئے تاہم امتحانات شروع ہونے سے ایک روز قبل فارم واپس کردیئے گئے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ چئیرمین میٹرک بورڈ شرف علی شاہ نے اس حوالے سے ہٹ دھرمی دکھاتے ہوئے بورڈ کے کنٹرولر امتحانات اور دیگر عملے کی جانب سے طالبعلموں کے مستقبل بچانے کی درخواست کو یکسر مسترد کردیا اور رعونیت کا مظاہرہ کیا۔
نمائندہ نے موقف لینے کیلئے میٹرک بورڈ کے چئیرمین شرف علی شاہ سے رابطہ کیا تو اُن کا کہنا تھا کہ امتحانات سے قبل کمپیوٹر سسٹم نافذ کیا گیا جو میٹرک بورڈ میں پہلی بار ہوا ہے خ۔ مجھ سے کسی اسکول انتظامیہ یا والدین نے رابطہ اور ملاقات نہیں کی اگر بورڈ کے کسی ملازم نے ملاقات کی ہو یا آسرا دیا ہو مجھے اس بارے میں کوئی علم نہیں ہے۔ کسی طلباء کے ایڈمٹ کارڈ نہیں رُکے اور سب پیپرز دے رہے ہیں۔
چئیرمین میٹرک بورڈ شرف علی شاہ کے اس اقدام سے طالبعلموں کا سال ضائع ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔ اسکول انتظامیہ اور طالبعلموں کے والدین نے وزیر تعلیم سمیت سندھ حکومت سے مداخلت کی اپیل کی ہے تاکہ بچوں کے مستقبل کو بچایا جاسکے۔