ہفتہ اوراتوار مارکیٹیں کھولنے کا حکم ، چیف جسٹس نے اپنے فیصلے کی وضاحت کردی

0
135

اسلام آباد : سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے کی دوٹوک الفاظ میں وضاحت کرتے ہوئے کہا ہفتہ اور اتوار کو شاپنگ سینٹرز کھولنے کا حکم عید کے تناظر  میں ہے، چیف جسٹس نے کہا عید کے بعد صورتحال کا جائزہ لیں گے،ملک میں کورونا ہے، احتیاط نہ کی گئی تو کورونا شدت سے پھیل سکتا ہے۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 5رکنی لارجربینچ نے کورونااز خود نوٹس کیس کی سماعت کی، اٹارنی جنرل عدالت میں پیش ہوئے اور بتایا چیئرمین این ڈی ایم اےعدالت میں حاضرہیں۔

چیف جسٹس نے کہا ہمارامسئلہ اخراجات کانہیں ہے،ہم لوگوں کوبہترسروس دلاناچاہتےہیں، لوگوں کیلئےہیومن ریسورس متعین ہیں وہ بہترکام نہیں کررہیں، جب مریض ان کےپاس پہنچتا ہے وہ پھنس جاتاہے، سرکاری لیبارٹریزمیں ٹیسٹ مثبت آئےاورنجی کلینک سےوہ منفی آگیا، سپریم کورٹ لاہوررجسٹری میں بھی ایساہی ہوا، نیشنل اسپتال لاہورسےایک آدمی کی ویڈیو دیکھی وہ رورہاہے۔

جسٹس گلزار نے ریمارکس میں کہا ڈاکٹراور طبی عملےکوسلام پیش کرتےہیں، اس عملےمیں جوخراب لوگ ہیں وہ تشویش کی وجہ ہیں، ہرچیزپیسہ نہیں ہوتی،پیسوں کیلئےکھیل نہ کھیلیں، پیسہ اہم نہیں ہےبلکہ انسان اہم ہیں، ملکی معیشت کاموازنہ افغانستان،صومالیہ،یمن سے کیا جاتا ہے، پاکستانی غریب سےغریب ترین قوم ہے، اس طرف کسی کودھیان نہیں۔

کوروناازخودنوٹس کیس میں سماعت کے دوران چیئرمین این ڈی ایم اےعدات میں پیش ہوئے، چیف جسٹس نے کہا ہمارے لوگوں کو جانوروں سے بدتر رکھا جارہا ہے، سرکارکےتمام وسائل کو لوگوں کے اوپر خرچ ہونا چاہیے، کسی مخصوص کلاس کیلئے سرکار کے وسائل استعمال نہیں ہونے چاہئیں، مخصوص کلاس تو صرف2فیصدہے، این ڈی ایم اےشہروں میں کام کر رہا ہے ، دیہاتوں تک توگیاہی نہیں، جتنےقرنطینہ سینٹرزقائم ہوئےوہ صرف شہروں میں ہوئے، دیہاتوں میں لوگ پیروں کےپاس جاکردم کرارہےہیں۔

چیئرمین این ڈی ایم اے نے بتایا کہ پرائیویٹ لوگ بھی مشینیں اورسامان منگوارہےہیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا آپ کوہرچیزاپنےملک میں بنانی چاہیے، باہرسےنہ کوئی آپ کو دے گا اور نہ آپ سے لے گا، کھانےپینےکی اشیا،ادویات اوردیگرسامان اپنےملک میں تیارکریں، کوئی آپ سےسامان خریدےگانہ آپ کسی سےخریدسکیں گے۔

اٹارنی جنرل نے کہا عدالتی ریمارکس سےعوام سمجھ رہےہیں کورونا سنجیدہ مسئلہ نہیں، جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا ٹی وی پر سنا ایک شخص کہہ رہا تھا صبح کے وقت طارق روڈ پر پارکنگ تھی، اس وقت تک ہم نے نہ کوئی آرڈر اورنہ کوئی ریمارکس دیے تھے۔

اٹارنی جنرل نے مزید کہا یہ نہیں کہہ رہا بازاروں میں رش چیف جسٹس کی وجہ سے لگ گیاہے، عوام سپریم کورٹ کے فیصلوں کو بہت سنجیدگی سےلیتےہیں،عدالت کےحکم کے باعث انتظامیہ کواقدامات میں مشکلات ہیں، استدعا ہےریمارکس اور فیصلے دیتے ہوئے معاملے کی سنجیدگی کو مدنظر رکھا جائے۔

سپریم کورٹ نے سینٹری ورکرزکوتنخواہیں اورحفاظتی سامان مہیا کرنے کا حکم دیتے ہوئے وفاق اور صوبائی حکومتوں کی کوروناخطرات پر ماہرین کی ٹیم بنانے کی استدعامسترد کردی اور وفاق اور صوبائی حکومتوں سے پیشرفت رپورٹس طلب کرلیں۔

اٹارنی جنرل نے کہا وضاحت کردیں ہفتہ اتوار کا لاک ڈاؤن عید تک ہے، جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ 8جون کو ہونے والی سماعت میں وضاحت کردیں گے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں