تحریر: زارا عارف
پاکستان میں پٹرول کی قیمتوں میں حالیہ اضافے نے عوام میں ہلچل مچا دی ہے۔ یہ اچانک اضافہ عوام کے لیے صدمے کے طور پر آیا ہے جو موجودہ معاشی ماحول میں پہلے سے ہی اپنی ضروریات پوری کرنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔ 26 روپے 2 پییسے فی لیٹر پٹرول کی قیمت نے غریب عوام کی کمر توڑد ی ہے۔ اس سے کرایوں میں بھی شرابا اضافہ ہورہا ہے جوکہ غریب آدمی کے لیے مشکلات کا باعث بن رہا ہے۔ پٹرول کی قیمت میں اضافے کے ساتھ ہی پہلے بجلی کے نرخوں میں حالیہ اضافے نے جہاں انڈسٹری کا پہیہ روک دیا ہے وہیں صنعتکاروں، تاجروں، مزدوروں اور عام شہریوں کیلئے بجلی کے بلوں کی ادائیگی سب سے بڑا معاشی مسئلہ بن چکی ہے۔
قیمتوں میں اس اضافے نے نہ صرف عام آدمی کو متاثر کیا ہے بلکہ ملک بھر میں کاروبار اور صنعتوں کو بھی متاثر کیا ہے۔ پٹرول کی قیمتوں میں اضافے کا معیشت کے دیگر شعبوں پر شدید اثر پڑا ہے۔ ٹرانسپورٹیشن کی صنعت، جو پیٹرول پر بہت زیادہ انحصار کرتی ہے، اس اضافے سے سخت متاثر ہوئی ہے۔ سامان اور خدمات کی قیمتیں بھی بڑھ گئی ہیں، کیونکہ کاروباروں کو نقل و حمل کی اضافی لاگت برداشت کرنی پڑ رہی ہے۔ اس اضافے کی وجوہات کئی گنا ہیں۔ اس کی ایک بنیادی وجہ تیل کی عالمی منڈی میں اتار چڑھاؤ ہے۔ چونکہ پاکستان درآمدی تیل پر بہت زیادہ انحصار کرتا ہے، اس لیے بین الاقوامی منڈی میں کوئی بھی تبدیلی مقامی قیمتوں پر براہ راست اثر انداز ہوتی ہے۔ مشرق وسطیٰ جو کہ تیل پیدا کرنے والا ایک بڑا خطہ ہے، میں حالیہ کشیدگی نے بھی قیمتوں میں اضافے کا سبب بنا ہے۔ ایک اور عنصر جس نے اس اضافے میں اہم کردار ادا کیا ہے وہ ہے امریکی ڈالر کے مقابلے پاکستانی روپے کی قدر میں کمی۔ چونکہ تیل کی زیادہ تر درآمدات ڈالر میں ہوتی ہیں، روپے کی قدر میں کمی نے پاکستان کے لیے تیل کی درآمد کو مزید مہنگا کر دیا ہے۔ حکومت نے پیٹرول پر اضافی ٹیکس بھی لگا دیا ہے جس سے صارفین پر مزید بوجھ پڑ گیا ہے۔ ٹیکسوں میں اضافے کے حکومتی فیصلے کا مقصد ریونیو پیدا کرنا تھا، لیکن یہ عوام کو بھاری قیمت ادا کرنا پڑا۔
پاکستان میں پٹرول کی قیمتوں میں اضافہ بہت سے سفید پوش کے لیے پریشانی کا باعث ہے۔ اگرچہ حکومت کے ایندھن پر ٹیکس بڑھانے کے فیصلے کی درست وجوہات ہیں، لیکن یہ ضروری ہے کہ شہریوں اور کاروبار پر پڑنے والے اثرات کو کم کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔ اس میں کمزور گروپوں کے لیے ٹارگٹڈ سبسڈیز کے ساتھ ساتھ معیشت میں پیداواری صلاحیت اور مسابقت کو بڑھانے کے اقدامات شامل ہو سکتے ہیں۔ بالآخر، اس کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کی جانب سے ایک ٹھوس کوشش کی ضرورت ہوگی تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ اس قیمت میں اضافے کے منفی اثرات کو کم کیا جائے۔ صورتحال سے نمٹنے کے لیے نگران حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ حکومت کو پٹرول کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے عوام پر پڑنے والے اثرات کو کم کرنے کے لیے اقدامات کرنے چاہیے تھے۔ ایسا کرنے میں حکومت کی ناکامی نے بڑے پیمانے پر احتجاج اور سماجی بدامنی کو جنم دیا ہے۔
پاکستان میں پٹرول کی قیمتوں میں اضافے کے دور رس نتائج برآمد ہوئے ہیں۔ اگرچہ اس عروج میں بہت سے عوامل کارفرما ہیں لیکن بالآخر اس کا خمیازہ عام آدمی کو ہی اٹھانا پڑا۔ ضروری ہے کہ حکومت اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے اقدامات کرے اور جو لوگ اس اضافے سے متاثر ہوئے ہیں ان کو ریلیف فراہم کرے۔