آرمی چیف جنرل سید حافظ منیر کی تدبر اور مدبرانا پالیسیاں

0
50

پاک آرمی چیف جنرل سید حافظ منیر کے تدبر اور مدبرانا پالیسیوں کے ثمرات نظر آنا شروع ہوگئے ہیں۔ ملک میں جہاں ڈالر کی اڑان، ہنڈی مافیا، سمگلرز اور بجلی چوروں پہ تاریخی کریک ڈائون ہو رہا ہے وہی پر سرحدوں کو بھی محفوظ کیا جا رہا ہے۔ چترال حملہ کے بعد اصولی موقف اپناتے ہوئے ایسے اقدامات کیے گئے کے ٹی ٹی اے کی حکومت نے گھٹنے ٹیک دیے ہیں اور پاکستان سے وعدہ کیا کہ وہ ٹی ٹی پی کے دہشتگردوں کو افغان زمین استعمال نہیں کرنے دیں گے۔

امارات اسلامیہ نے اس کے بعد کام شروع کردیا ہے۔ مصدقہ اطلاعات کے مطابق تحریک طالبان پاکستان کی تمام تشکیلیں جنہوں نے چترال حملے میں حصہ لیا وہ واپس افغانستان کے علاقے کنڑ لوٹ گئے ہیں۔ 10 سے 15 زخمی دہشتگردوں کو کنڑ کے ہسپتال میں طبی امداد دی جا رہی ہے۔ تحریک طالبان پاکستان کے 70 سے 80 دہشتگردوں کو افغان طالبان کی جانب سے حراست میں لے لیا گیا ہے۔ افغان طالبان کی جانب سے افغانیوں کو تحریک طالبان پاکستان کے دہشتگردوں کی معاونت کرنے سے باز آجانے کی ہدایات کی گئی ہیں۔

دوسری طرف محسود کمانڈر کی تعیناتی کے باعث تحریک طالبان پاکستان میں بھی پھوٹ پڑ چکی ہے اور سوات گروپ کی جانب سے ناراضگی کا اظہار کیا گیا ہے۔ تحریک طالبان پاکستان، افغان طالبان کے بدلے ہوئے رویے پر حیران و پریشاں ہیں کے پہلے چترال حملے میں معاونت اور اب اسی حملے کی بنا پر ان کے خلاف کارروائی کی جارہی ہے۔ سب سے زیادہ پریشان کن مسائل کا سامنا تحریک طالبان پاکستان سے منسلک نچلے درجے کے اہکار کر رہے ہیں کیونکہ ان کے تحریک طالبان پاکستان کے کمانڈر تاحال عیاشیوں میں مصروف ہیں اور یہ صرف مر کھپ رہے ہیں جبکہ سیکورٹی زرائع کا کہنا ہے کہ افغان حکومت نے کنٹر میں زحمی ٹی ٹی پی کے پندرہ زخمی دہشتگردوں سمیت 70 ارکان کو گرفتار کیا ہے۔ انشاللہ سپہ سالار جنرل سید حافظ عاصم منیر کی قیادت میں بہت جلد ٹی ٹِی پی اور بی ایل اے نامی ناسور کا قلع کما ہو جائے گا۔

چترال پاکستانی حکام کی انفارمیشن پر افغان حکومت میں کنڑ میں کارائیوں کے دوران گرفتار ستر دہشت گردوں کی نشاندہی کے بعد زحمی دہشتگردوں کو علاج کے لئے سیکورٹی میں ہسپتال میں رہنے دیا جبکہ باقی تمام دہشت گردوں کو قانون مطابق پاکستان کے حوالے کرنے کے لئے اعلی سطح کا جلاس طلب کر لیا ہے۔

پاکستان نے دہشت گردوں کی حوالگی کے لے بھی رابطہ کیا ہے اور بہت جلد اس حوالے بہت بڑی پیش رفت کی توقع ہے۔ افغان حکومت نے بھی حوالگی کے لئے ٹھوس اقدامات اور ثبوت مانگ لیے ہیں جو پاکستانی حکام نے بارڈر کی جانب سے کیے گئے حملوں اور معاون کی تفصیلات بھی فراہم کی ہیں۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں