سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ، 16 ہزار ملازمین بحال، حکومت کو فیصلے پر فوری عمل درآمد کرنا ہوگا

0
290

اسلام آباد: ‏سپریم کورٹ کے معزز ججوں نے برطرف 16 ہزار ملازمین کو بحال اور پارلیمنٹ کے قانون کو برطرف کر دیا۔ ‏سپریم کورٹ نے 16 ہزار ملازمین کی اپیلیں خارج کرکے انسانی بنیادوں پر انہیں بحال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

سپریم کورٹ نے سرکاری ملازمین کی بحالی کی اپیلیں مسترد کردیں تاہم آرٹیکل 184/ 3 (از خود نوٹس) اور 187 کے اختیار کو استعمال کرتے ہوئے گریڈ ایک سے 7 کے سرکاری ملازمین کو بحال کردیا جبکہ اس سے اوپر کے گریڈ کے ملازمین کی بحالی کو محکمہ امتحان سے مشروط کردیا۔

سپریم کورٹ آف پاکستان نے سرکاری ملازمین کے 16 ہزار برطرف ملازمین کو مشروط طور پر بحال کردیا۔ فیصلے میں گریڈ 7 سے اوپر ملازمین کیلئے امتحان کی شرط رکھ دی گٸی ہے جو کہ پاس کرنے کے بعد اپنی جگہ واپس لے سکیں گے۔ فیصلے کے مطابق برطرفی کی تاریخ سے تمام واجبات ملازمین کو ادا کیے جاٸیں گے۔

سپریم کورٹ میں سرکاری ملازمین کی بحالی کی اپیلوں پر کیس کی سماعت ہوئی، درخواستوں پر سماعت جسٹس عطا بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے کی، گزشتہ روز اپیلوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا گیا تھا۔

آج جسٹس عمر عطا بندیال نے محفوظ کیا گیا فیصلہ پڑھ کر سنایا، جس میں کہا گیا ہے کہ عدالت نے سرکاری ملازمین کی بحالی کی اپیلیں مسترد کردی ہیں، چار ججز نے اپیلیں مسترد کرنے کے حق میں فیصلہ دیا، جب کہ جسٹس منصور علی شاہ نے اپیلیں مسترد کرنے سے اختلاف کیا۔

عدالت نے آرٹیکل 184/ 3 اور آرٹیکل 187 کے اختیار کو استعمال کرکے گریڈ ایک سے 7 کے ملازمین کو بحال کردیا، جب کہ گریڈ 8 اور اس سے اوپر کے ملازمین کی بحالی کو محکمانہ ٹیسٹ پاس کرنے سے مشروط کردیا، تاہم کرپشن مس کنڈکٹ یا عدم حاضری پر نکالے گئے ملازمین بحال نہیں ہوں گے۔

سپریم کورٹ نے ہدایت کی کہ بھرتی کے وقت ٹیسٹ لازمی کی شرط کو فالو کیا جائے گا، جن ملازمین نے بھرتیوں کے وقت ٹیسٹ نہیں دیا اب دیں گے۔

فیصلہ سپریم کورٹ نے سو موٹو اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے سنایا جبکہ ملازمین کی جانب سے جمع شدہ تمام درخواستیں منسوخ کردی گٸی ہیں۔ جو کام پوری پارلیمنٹ قانون کے ذریعے نہیں کرسکی وہ کام چار ججوں نے سو موٹو کے ذریعے کر دیا۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں