پشاور: عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل میاں افتخار حسین نے کہا ہے کہ جمیعت علماء اسلام ف کے امیر مولانا فضل الرحمان کا ان کے مرحوم بھائی کی فاتحہ کے لیے باچاخان مرکز آنے کو چند لوگوں نے انتہائی غلط رنگ دیا ہے جس کا ان کو بے حد افسوس اور رنج ہے۔ مجھے حکومت سے کوئی گلہ نہیں بس گلہ اس بات کا ہے کہ مولانا جیسے مہمان کی آمد کو متنازعہ بنانے کی بے تکی کوشش کی گئی ہے۔ باچا خان پشاور سے جاری اپنے ایک بیان میں میاں افتخار حسین نے کہا ہے کہ وہ مولانا فضل الرحمن کا ان کے بھائی کی دعا کے لیے آنے کا ایک بار پھر شکریہ اور اس سادہ سی بات کو غلط رنگ دینے کی مذموم کوشش کی مذمت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فاتحہ کے بعد مولانا اور ان کی میڈیا سے کی گئی گفتگو ریکارڈ پر موجود ہے لیکن اس سب کے باوجود ان کی باتوں کو غلط پیرائے میں پیش کرنے کی ناکام کوشش کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل اور دنیا میں جہاں بھی مظالم ہوتے ہیں، ان کے حوالے سے عوامی نیشنل پارٹی کا موقف کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے۔ ہماری پارٹی ظالم کے خلاف مظلوم کے ساتھ کھڑی ہوتی ہے اور یہ روز اول سے ہماری پارٹی کے منشور کا حصہ ہے۔
انہوں نے استفسار کیا کہ موجودہ حکومت سے عوام تنگ آگئے ہیں اور اگر اپوزیشن باہر نہیں نکلی تو عوام خود نکل آئیں گے کیونکہ عمران حکومت ناکامیوں کی ساری ڈگریاں سمیٹ چکی ہے۔ میاں افتخار حسین نے اپنے بیان میں واضح کیا کہ موجودہ حکومت جعلی مینڈیٹ سے آئی ہے اور وقت کی پکار ہے کہ نئے، غیر جانبدار اور کسی بھی مداخلت سے پاک انتخابات ہوں اور جو جیتے حکومت ان کے حوالے کی جائے۔ مولانا صاحب کے مرکز آنے پر کچھ لوگوں کی جانب سے اس تنقید کے جواب میں کہ وہ تعزیت کے لیے میاں افتخار حسین کے گھر کیوں نہیں گئے، مرکزی جنرل سیکرٹری نے کہا کہ 2010 سے ان کا گائوں میں حجرہ نہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ باچاخان مرکز ان کو اپنے گھر سے بھی زیادہ عزیز تر ہے لہذا مخالفین کو اس بات پر سیخ پا ہونے کی ضرورت نہیں۔