کراچی: پانچ گریڈ کے بااثر کے ایم سی ملازم نے ایڈمنسٹریٹر کراچی اور کے ایم سی اسپورٹس ڈائریکٹر کے احکامات کو ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا۔ کے ایم سی اسپورٹس ڈیپارٹمنٹ نے اسسٹنٹ کمشنر سینٹرل کے ہمراہ ٹی ایم سی گراؤنڈ پر چھاپا مارتے ہوئے غیر قانونی کرکٹ اکیڈمی قبضہ مافیا یونائیٹڈ اکیڈمی اور فیوچر اکیڈمی ختم کر دیں۔ کے ایم سی کی پراپرٹی ٹی ایم سی گراؤنڈ میں فیس کے نام پر ماہانہ لاکھوں روپے کمانے پر نصرت اللہ، فرید الدین اور عبدالصمد کے نام جلد ایف آئی آر درج ہونے کا امکان ہے۔
ذرائع کے مطابق گلبرگ بلاک 13 میں واقع ٹی ایم سی گراؤنڈ جو کہ کے ایم سی کی پراپرٹی ہے پر غیر قانونی کرکٹ اکیڈمی میں نوجوانوں سے فیسوں کے نام پر ماہانہ لاکھوں روپے بٹورے جا رہے تھے۔ جن میں یونائیٹڈ اکیڈمی کے نصرت اللہ، فیوچر اکیڈمی کے فرید الدین اور عبدالصمد شامل ہیں۔ اس بے ظابطگی اور کرپشن کے حوالے سے نوجوانوں اور ان کے والدین نے کئی بار صحافیوں سے شکایات کیں۔ جو کہ ان والدین کی آواز بن کر کے ایم سی اسپورٹس ڈیپارٹمنٹ اور ایڈمنسٹریٹر کراچی تک پہنچ گئیں۔ جس پر ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضی وہاب اور کے ایم سی اسپورٹس ڈیپارٹمنٹ نے فوری ایکشن لیتے ہوئے 8 ستمبر کو کے ایم سی کے 5 گریٹ کے بااثر ملیریا اسپرے ورکر ملازم فرید الدین کا ٹرانسفر لانڈھی کرکٹ گراؤنڈ میں کردیا تاہم بااثر کے ایم سی ملازم فریدالدین نے کے ایم سی اسپورٹس ڈیپارٹمنٹ کے احکامات کی دھجیاں اڑا دیں اور لانڈھی گراؤنڈ جانے کے بجائے ٹی ایم سی میں ڈیرہ لگالیا۔ جس پر کے ایم سی اسپورٹس ڈیپارٹمنٹ نے ایکشن لیتے ہوئے فرید الدین کی پینشن اور دیگر بقایاجات روکنے کا عندیا دے دیا۔
گزشتہ روز ٹی ایم سی گراؤنڈ پر کے ایم سی اسپورٹس ڈپارٹمنٹ نے اسسٹنٹ کمشنر سینٹرل کے ہمراہ چھاپہ مارا اور غیر قانونی یونائیٹڈ کرکٹ اکیڈمی اور فیوچر اکیڈمی بند کروا دیں۔
زرائع کے مطابق نگراں ٹی ایم سی کرکٹ گراؤنڈ کو ان بے ظابطگیوں پر خاموش رہنے پر ان کے خلاف سخت ایکشن لینے کا کہا گیا اور نگراں ٹی ایم سی کو مستقبل کے لئے پابند کیا گیا کہ یہ دونوں اکیڈمیز یونائیٹڈ، فیوچر اکیڈمیز ٹی ایم سی گراؤنڈ میں نہ چلائیں جائیں کیونکہ یہ دونوں اکیڈمیز پیسوں کے نام پر نوجوانو اور ان کے والدین سے ماہانہ لاکھوں روپے بٹور رہے ہیں۔ دونوں اکیڈمیز کے کرتا دھرتا نصرت اللہ، فرید الدین اور عبدالصمد سیاسی جماعتوں کے زیر سایہ اکیڈمی چلا رہے تھے ان کے خلاف کرکٹ اکیڈمی کے نام پر گراؤنڈ پر قبضے اور نوجوانوں سے اکیڈمی میں فیسوں کے نام پر ماہانہ لاکھوں روپے لینے پر ایف آئی آر درج کروانے کے امکانات ظاہر کر دیے۔