تحریر: ملک عاطف عطاء
امی میں جا رہا ہوں، شام کو دیر سے آئوں گا، ایک گھنٹے میں آجائوں گا، یہ الفاظ اپنی ماں کو کہتا ہوا ایک لا ابالی، کم عمر نوجوان گھر سے نکل گیا نہ ماں نے پوچھا بیٹا کہاں جارہے ہو کس کے پاس جارہے ہو، کیوں جارہے ہو اور نہ ہی بیٹے نے ماں کو بتانا مناسب سمجھا کیونکہ اگر وہ ماں کو بتاتا کہ میں موٹر سائیکل پرون ویلنگ کا شوق یا یوں کہہ لیں اپنا جنون پور ا کرنے جارہا ہوں تو گھر کے کاموں میں مشغول بوڑھی ماں اپنے لخت جگر کو کبھی نہ جانے دیتی۔ شام کو بیٹاتو آیا لیکن چار کاندھوں پر ماں کو بتایا گیا کہ اماں جی آپ کا بیٹا موٹر سائیکل پر ون ویلنگ کرتا ہوا گرگیا اور موقع پرہی فوت ہو گیا۔ بیچاری بوڑھی رو رو کر نڈھال تھی کیونکہ اس کا وہ ایک ہی بیٹا تھا جو اس کے بڑھاپے کا واحد سہارا تھا۔ یہ کوئی ایک یا پہلا قصہ نہیں ہے ہمارے معاشرے کا بلکہ نہ جانے کتنے ہی ایسے قصے ہیں ہمارے معاشرے کی تاریخ میں ایسے نہ جانے کتنے نوجوان ون ویلنگ اور موٹر سائیکل پر کرتب دکھانے کے شوق و جنون میں جان کی بازی ہار چکے ہیں۔
لیکن افسوس اس بات کا ہے کہ نہ تو حکومت اس خطرناک کھیل کو روکنے کے لیئے کوئی اقدامات کرتی ہے اور نہ ہی ہماری نوجوان نسل اپنے ہی ساتھ ریس لگانے والے ساتھی کو چند لمحوں میں موت کے منہ میں جاتا دیکھنے کے بعد سبق حاصل کرتے ہیں۔ نوجوان نسل کسی بھی ملک یا معاشرے میں اہمیت کی حامل ہوتی ہے اور وہ ملک ترقی کے منازل نہایت تیزی سے طے کرتا ہے جس ملک میں نوجوان اپنے ملک و قوم کی بہتری کے لیئے اپنی صلاحیتیوں کو بھرپور انداز میں استعمال کرتے ہیں۔
پوری دنیا میں اس وقت جتنے بھی ترقی یافتہ ملک ہیں ان سب کی ترقی کی پیچھے کہیں نہ کہیں تعلیم یافتہ، با صلاحیت اور ملک کی ترقی کا جذبہ رکھنے والی نوجوان نسل کا کردار ضرور ہوتا ہے۔ نہایت ہی بدقسمتی ہے ہماری معاشرے و ملک کی ہماری نوجوان نسل کو اپنے ملک وقوم کی ترقی اور بہتری کے حوالے سے کوئی خاص لگائو نہیں ہے۔ ہماری نوجوان نسل کا زیادہ تر وقت سوشل میڈیا پر گزرتا ہے یا پھر ہمارے شہروں کے نوجوان لڑکے مصروف ترین شاہراہوں پر موٹر سائیکل جیسی خطرناک سواری پر ون ویلنگ کرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ شاید ہی کوئی ایسا شہر ہو جس میں موٹر سائیکل پر کرتب بازی دکھانے والے نوجوان شاہراہوں پر ون ویلنگ کرتے ہوئے نظر نہ آتے ہوں۔ موٹر سائیکل ایک خطرناک سواری ہے اس کو جہاں تک ممکن ہوسکے احتیاط کے ساتھ چلانا چاہیے اور اتنی ہی رفتار میں چلانا چاہیئے جتنا انسان کنٹرول کرسکے۔ آئے دن ہم لوگ ٹی وی پر یا اخباروں میں خبریں دیکھتے، سنتے اور پڑھتے ہیں جس میں بتایا جاتا کہ ون ویلنگ کرتے ہوئے نوجوان کم عمر بچے حادثات کا شکار ہوتے ہیں اور اس جہان فانی سے کوچ کر جاتے ہیں۔
یہ بھی ایک اٹل حقیقت ہے کہ سب نے مرنا ہے اور جس کا جو وقت مقرر ہے اس سے ایک بھی لمحہ آگے یا پیچھے نہیں ہو سکتا لیکن جان بوجھ کر موت کے منہ میں کودنا بھی کوئی عقل مندی نہیں ہے۔ ایک عجیب سا جنون سوا ر ہوگیا ہے ہماری نوجوان نسل پر موٹر سا ئیکلوں پر ریس لگانے کا اور اپنی جان کے ساتھ ساتھ دوسروں کی جان سے بھی کھیلنے کا، ون ویلنگ کرنے والے اکثر نوجوان جب اپنے توازن کھوتے ہیں تو ان کی وجہ سے شاہراہوں پر چلنے والی دیگر گاڑیاں اور موٹر سائیکل سواروں کو بھی حادثات ہوتے ہیں۔ جو کئی قیمتی جانوں کے ضیاع کا باعث بنتے ہیں، موٹر سائیکل پر ون ویلنگ کے شوق اور ریس لگانے کے لیئے سارا سارا دن موٹر سائیکل مکینکوں کے پاس وقت ضائع کرتے ہیں۔ جن سے نہ صرف ان کا دھیان تعلیم سے ہٹ رہا ہے بلکہ اپنے موٹر سائیکل کے تیزرفتار بنانے کے لیئے اس پر ہونے والے خرچے کو پورا کرنے کے لیئے بہت سارے نوجوان جرائم کی جانب بھی چلے جاتے ہیں۔ حیران کن بات تو یہ ہے کہ اکثر و بیشتر پولیس کی موجودگی میں یہ بائیک پر ریس لگانے والے لڑکے مصروف ترین شاہراہوں پر ریس لگا رہے ہوتے ہیں اور پولیس خاموش تماشائی کی طرح ان کو دیکھتی رہتی ہے۔
کراچی میں ایسا ہی واقعہ سی ویو پر پیش آیا جس میں پنجاب سے شہر قائد میں گھومنے آنے والی ایک فیملی جو سی ویو پر موجود تھی ایک ون ویلنگ اور اوورسپیڈ میں بائیک چلاتے ہوئے نوجوان کی وجہ سے حادثہ کا شکار ہوگئی۔ ان کا معصوم بچہ اس حادثہ میں موقع پر ہی جاں بحق ہوگیا جب کہ ایک خاتون شدید زخمی ہوگئی جو کہ معصوم بچے کی ماں تھی۔ ون ویلنگ ایک خطرناک شوق ہے اور جو کہ نہ صرف جانوں کے ضیاع کا باعث بنتا ہے بلکہ بنا سائیلنسر کے موٹر سا ئیکلو ں کی آوازسے بھی شدید کوفت ہوتی ہے۔ اس وقت ضرورت اس بات کی ہے کہ والدین اپنے کم عمر بچوں کو موٹرسائیکل جیسی خطرناک سواری سے دور رکھیں اور ان کو اٹھارہ سال کی عمر سے پہلے موٹر سائیکل نہ چلانے دیں۔ موٹر سائیکل کی چابی سنبھال کر رکھیں اور اپنے بچوں کو کنٹرول کریں۔ اس کے علاوہ پولیس، ٹریفک پولیس سمیت تمام وہ ادارے جو موٹرسائیکل پر ون ویلنگ کرنے والے نوجوان ہیں ان کے خلاف سخت ترین قانونی کاروائی کریں اور پورے ملک میں ون ویلنگ پر پابندی لگائی جائے۔ جو بھی ون ویلنگ کرتا ہوانظر آئے اس کی بائیک کو ضبط کر لیا جائے اور صرف یہی نہیں بلکہ ایسے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے جس سے ون ویلنگ جیسا شوق نوجوانوں میں پیدا ہی نہ ہو۔ اپنی نوجوان نسل کو تعلیم کی جانب راغب کریں بہترمستقبل کے حوالے سے آگاہی مہم چلائی جائے جس میں نوجوانوں کو بتایا جائے کہ وہ اپنے بہتر مستقبل کے لیئے کیا کریں۔ حکومت ہر سطح پر ایسے اقدامات اٹھائے جس سے نوجوان تعلیم اور دیگر صحت افزاء سرگرمیوں کی جانب راغب ہوسکیں نہ کہ اپنا وقت ون ویلنگ جیسے فضول اور خطرناک کاموں میں ضائع کریں۔ جب تک حکومت ان ون ویلنگ کرنے والوں کو خلاف کوئی جامع حکمت عملی نہیں اپنائے گی تب تک اس کو کنٹرول کرنا ناممکن ہے۔