کراچی (رپورٹ: مقبول خان) شہر کراچی کےادبی حلقوں میں سفیر ادب کے نام سے مشہور شہزاد سلطانی پہلودار شخصیت کے حامل ہیں۔ شہزاد سلطانی کی شخصیت کا پہلا پہلو تو یہ ہے کہ وہ دبستان کراچی سے تعلق رکھنے والے محمود شام، مسلم شمیم، ڈاکٹر رانا خالد محمود سمیت متعدد شعراء اور ادیبوں سے زاتی مراسم رکھتے ہیں اور ان رابطہ کار (کوآرڈینیٹر) بھی ہیں۔ وہ وسیع مطالعہ رکھنے والی اور ادبی حلقوں کی ایک جانی پہچانی شخصیت ہیں۔ متعدد شعراء اور ادیبوں کی تحریر کردہ کتابوں کی تقسیم کاری کے فرائض بھی دیانت دار ی کے ساتھ انجام دیتے ہیں۔ ان کے تقسیم کار ادارے کا نام معراج ڈسٹری بیوٹرز ہے۔ بے نیاز اور زندگی کے نشیب و فراز سے واقف شہزاد سلطانی کے صحافتی حلقوں میں بھی وسیع تعلقات ہیں۔
گذشتہ دنوں سفیر ادب شہزاد سلطانی، عرفان یوسف اور تسنیم شریف کی میز بانی میں کتاب مرکز کی افتتاحی تقریب منعقد کی گئی۔ جس کی صدارت معروف صحافی، ادیب اور شاعر جناب محمود شام نے کی، جس کے مہمان خصوصی معروف ترقی پسند دانشور اور ادیب مسلم شمیم اور ڈاکٹر عابد شیروانی ایڈوکیٹ نے کی۔ مہمان توقیری کشور عروج تھیں۔
شہزاد سلطانی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کتاب مرکز کے قیام کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالی، اور کہا کہ اس کے قیام کا بنیادی مقصد ان شعراء و ادیبوں کی کتابیں شائع کرنا ہے، جو اس مہنگائی کے دور میں اپنی کتابوں کی اشاعت سے قاصر رہے ہیں۔ عرفان یوسف نے اس ادارے کے تحت انجام پانے والے پروجیکٹس پر روشنی ڈالی۔ اس تقریب کے مہمانان گرامی میں ابو آدم، عارف سومرو، زین صدیقی، نورالدین نور ، معراج سلطانی اور محمود شام صاحب کی اہلیہ قابل زکر ہیں۔
شہزاد سلطانی لکھنے کے میدان میں بھی نمایاں نظر آتے ہیں جس کا اندازہ ملک کے معروف دانشور، محقق، ادیب اورنقاد مسلم شمیم کی حالیہ شائع ہونے والی کتاب سندھی ادب عالیہ کے محرکین کے لئے لکھے گئے حرف ثبات کے مطالعہ سے لگایا جاسکتا ہے۔ وہ لکھتے ہیں کہ مسلم شمیم دبستان اردو کے لئے ایک عظیم دانشور کا درجہ رکھتے ہیں۔ جن کے علم و ادب پر گہرے اثرات اور معاشرے پر گراں مایہ احسانات ہیں۔ مسلم شمیم کے ادبی منصب اور مرتبے کا احاطہ کرنا میرے دائرہ فکرونظر سے باہر ہے۔ توقع ہے کہ شہزاد سلطانی ادبی دنیا میں مختلف حوالوں سے بہت جلد اپنا بلند مقام حاصل کرنے میں کامیاب رہیں گے۔