اسلام آباد: نواز شریف اور مریم نواز کو رہا نہ کرنے کے بیان پر جج کی ہائی کورٹ طلبی، اسلام آباد ہائیکورٹ نے نواز شریف اور مریم نواز کی اپیلوں سے متعلق گلگت بلتستان کورٹ کے سابق جج کے انکشافات کے بعد معاملے کا نوٹس لیا، سینئر صحافی کو بھی کل ہی طلب کیا گیا ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ سے جاری نوٹس میں کہا گیا ہے کہ سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم اور سینئر صحافی انصار عباسی کل ذاتی حیثیت میں صبح ساڑھے 10 بجے عدالت پیش ہوں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ہائیکورٹ کے جج کا نام آنے کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ نے یہ نوٹس لیا اور بیان دینے والے جج اور رپورٹ کرنے والے صحافی کو طلب کیا ہے تاکہ معاملہ سے متعلق حقائق جان سکیں۔
اس سے قبل گلگت بلتستان کے سابق چیف جج رانا ایم شمیم نے اپنے مصدقہ حلف نامے میں کہا تھا کہ وہ اس واقعے کے گواہ تھے جب اُس وقت کے چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار نے ہائی کورٹ کے ایک جج کو حکم دیا تھا کہ 2018ء کے عام انتخابات سے قبل نواز شریف اور مریم نواز کو ضمانت پر رہا نہ کیا جائے۔
میڈیا پر خبریں گردش کرنے کے بعد سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کا موقف بھی سامنے آیا ہے اور انھوں نے ایسے کسی معاملے سے لاعلمی اور لاتعلقی کا اظہار کیاہے اور دو ٹوک الفاظ میں اس بات سے انکار کیا ہے۔
سابق چیف جسٹس آف پاکستان کا کہنا ہے کہ انہوں نے کبھی اپنے ماتحت ججوں کو کسی بھی عدالتی فیصلے کے حوالے سے کوئی احکامات نہیں دیئے چاہے وہ آرڈر نواز شریف، شہباز، مریم کیخلاف ہو یا کسی اور کیخلاف دیں۔
دوسری طرف میڈیا رپورٹس میں سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم کی ٹیلیفونک گفتگو کے حوالے سے بتایا گیا ہے وہ کہتے میں کہ صحافی انصار عباسی سے کی گئی تمام باتوں پر قائم ہوں، حلف نامہ کب اور کس کو دیا یہ ابھی نہیں بتا سکتا۔
انھوں نے دعویٰ کیا ہے کہ اس واقعے کے وقت سابق چیف جسٹس ثاقب نثار گلگت میں میرے مہمان تھے میں نے ان کے آنے پر کوئی سرکاری خرچ نہیں کیا تھا، رانا شمیم نے کہا کہ ثاقب نثار کون ہوتے ہیں مجھے ایکسٹینشن دینے والے، مجھے توسیع مانگنے کی کوئی ضرورت محسوس ہی نہیں ہوئی۔
انھوں نے یہ بھی کہا کہ ثاقب نثار کے پاس قانون کے مطابق مجھے ایکسٹینشن دینے کا اختیار ہی نہیں، کیونکہ گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کی سپریم کورٹس میں چیف جسٹس کو ایکسٹینشن دینا وزیراعظم کا اختیار ہے، یہ کورٹس سپریم کورٹس سپریم کورٹ آف پاکستان کے ماتحت نہیں ہیں۔
واضح رہے کہ سینئر صحافی نے خبر دی ہے کہ گلگت بلتستان کے سابق چیف جسٹس رانا ایم شمیم نے حلف نامہ جمع کرایا ہے کہ چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار نے ہائی کورٹ کے ایک جج کو حکم دیا تھا کہ 2018ء کے عام انتخابات سے قبل نواز شریف اور مریم نواز کو ضمانت پر رہا نہ کیا جائے۔
سوشل میڈیا پرگلگت بلتستان کے سینئر ترین جج کے پاکستان کے سینئر ترین جج کے حوالے سے حلفیہ بیان کا متن بھی گردش کررہا ہے نوٹرائزڈ حلف نامے پر سابق چیف جسٹس گلگت بلتستان کے دستخط اور ان کے شناختی کارڈ کی نقل منسلک ہے۔
حلف نامے کی اس دستاویز کے مطابق، شمیم نے یہ بیان اوتھ کمشنر کے روبرو 10 نومبر 2021ء کو دیا تھا اپنے حلفیہ بیان میں لکھا ہے کہ میاں محمد نواز شریف اور مریم نواز شریف عام انتخابات کے انعقاد تک جیل میں رہنے چاہئیں۔