تحریر: محمد سمیع شہزاد
آرمی چیف بلا تفریق ملکی معیشت مضبوط بنانے کے لئے ہر ممکن قدم اٹھارہے ہیں۔ جس میں سب اہم مسئلہ اسمگلنگ مافیا بھی شامل ہے۔ حکومت کو جمع کرائی گئی ایک رپورٹ میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ افغانستان ٹرانزٹ ٹریڈ پاکستان میں بلیک مارکیٹ کے قیام کی بنیادی وجہ ہے۔ جس کی وجہ سے ملکی معیشت کواربوں روپے کا نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔ پاک افغان طورخم بارڈر کی بندش تاحال برقرار ہے لیکن ہم ماضی پر نظر ڈالیں تو جیسے ہی پاکستان کے سکیورٹی ادارے اسمگلنگ کے خلاف کاروائی کا آغاز کرتے ہیں یا اس کی روک تھام کا فیصلہ کرتے ہیں، افغانستان کی سرحد سے پاکستان پر حملوں کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے۔ ان حملوں میں پاک فوج کی چوکیوں کو خاص طور پر نشانہ بنایا جاتا ہے۔
رواں ماہ بھی جیسے ہی اسمگلنگ مافیا کے خلاف کریک ڈاؤن کا آغاز ہوا تو چھ ستمبر کو چترال کے ضلع کالاش میں افغان سرحد کے قریب پاک فوج کی دو چوکیوں پر حملے ہوگئے۔ اگر ان حملوں پر غور کریں تو صورتحال واضح ہوجاتی ہے کہ ان حملوں کو کابل کی حمایت حاصل تھی۔ جس میں 6 ستمبر کی تاریخ کا انتخاب یہ واضح کرتا ہے کہ بھارت بھی اس کی پشت پر موجود ہے۔ ابتداء میں افغان عبوری حکومت اس طرح کی کارروائیوں سے خود کو لاتعلق ظاہر کرتے ہوئے آئندہ کے لیے ایسے حملوں کی روک تھام کی یقین دہانیاں کراتی تھی۔ مگر گزشتہ چند ہفتوں سے افغان حکومت نے لفاظی کا تکلف بھی ختم کر دیا اور ایسے بیانات دیے جا رہے ہیں کہ جیسے پاکستان کشیدگی چاہتا ہے۔ حالانکہ اس تاریخی حقیقت سے دنیا واقف ہے کہ بھارت افغانستان میں دہشت گرد گروہوں کی سرپرستی کے علاوہ پاکستان میں دہشت گردی کے فروغ میں ملوث رہا ہے۔ آج بھی وہ پاکستان میں متحرک دہشت گردوں کی سرپرستی جاری رکھے ہوئے ہے۔ اس فرق کے ساتھ کہ اب دہشت گرد امریکی افواج کے کابل میں چھوڑے ہوئے جدید ہتھیاروں کے ساتھ پاکستان میں سکیورٹی اداروں پر حملوں اور دہشت گردی کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔
افسوسناک مسئلہ افغان حکومت کا مایوس کن رویہ ہے جو دہشت گردوں کے زیر استعمال جدید امریکی ہتھیاروں کے بارے میں آج تک جواب نہیں دے سکی کہ دنیا کے مہنگے ترین ہتھیار جن کی نمائش افغان طالبان پر مشتمل فوج کھلے عام کررہی ہے۔ وہ دہشت گردوں کے پاس کیوں ہیں؟ اور کہاں سے آئے؟؟؟ پاکستان کے سکیورٹی ادارے سرحد پار افغان صوبوں میں دہشت گردوں کی نقل و حرکت پر پہلے ہی نظر رکھے ہوئے تھے اور کابل میں افغان عبوری حکومت کو دہشت گردوں کے جدید ہتھیاروں کے ساتھ اجتماع سے متعلق آگاہ کرنے کے علاوہ پاک فوج کی چوکیوں کو چوکس بھی کیا جاچکا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ جب دہشت گرد حملہ آور ہوئے تو انھیں پاک فوج کی طرف سے بھر پور جواب ملا۔ اس حملے میں دہشت گردوں کے طرف سے استعمال کیے گئے اسلحہ کی بناپر پاکستان نے امریکہ سے احتجاج کیا تھا۔ جس کے جواب میں (جان کر بی) نے افغان عبوری حکومت کو ذمہ قرار دے دیا۔
اب حالت یہ ہے کہ افغان سوشل میڈیا پر پاکستان کے خلاف بے بنیاد پروپیگنڈا جاری ہے۔ پاکستانی کرنسی کا مذاق اڑیا جارہا ہے۔ پاکستان کو دھمکی آمیز پیغامات دیے جا رہے ہیں۔ صرف اس لیے کہ پاکستان نے ہر طرح کی سمگلنگ کو سختی سے روکنے کا فیصلہ کر لیا ؟؟؟؟ افغان حکومت اپنی سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال ہونے سے روکنے کے اقدامات کیوں نہیں اٹھارہی؟؟؟ پاکستان نے تو اپنے سرکاری اداروں میں موجود کالی بھیڑوں کو بھی بے نقاب کرنا شروع کردیا ہے اور اسمگلنگ مافیا پر زمین تنگ کردی ہے مگر کیا یہ بات بھارت کو ہضم نہیں ہورہی؟۔