لاہور: نجی ہوٹل کو شراب لائسنس کیس کے سلسلے میں وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار سے نیب کے سوالات کی تفصیلات منظرعام پر آ گئیں۔
ذرایع کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار 12 اگست کو نیب میں پیش ہوئے تھے تاہم وہ نیب کے سوالات کے جواب نہ دے سکے تھے، جس پر انھیں 12 صفحات پر مشتمل سوال نامہ دیا گیا۔ ذرایع کا کہنا ہے کہ عثمان بزدار سے ان کی تنخواہ اور ذرایع آمدن کے بارے میں تفصیل پوچھی گئی ہے۔ اگر کوئی کاروبار ہے تو اس کی تفصیل مانگی گئی ہے، نیب نے گیس، بجلی، فونز بلوں سمیت ملازمین کی تعداد سے متعلق بھی تفصیل طلب کی ہے۔
ذرایع کے مطابق نیب نے عثمان بزدار سے وراثت میں حاصل جائیداد سمیت منقولہ و غیر منقولہ جائیدادوں کی تفصیل طلب کی ہے اور کہا ہے کہ لیز پر یا بذریعہ نیلامی اور تحفوں کی صورت میں اگر کوئی اثاثے ہیں تو ان کی تفصیل بھی دی جائے۔ ان اثاثوں کی تفصیل بھی طلب کی گئی ہے جو اب ان کی ملکیت نہیں رہے۔ ایسے اثاثوں کے بارے میں پوچھا گیا ہے کہ انھیں کب اور کسے فروخت کیا گیا۔ عثمان بزدار سے بیرون ملک دوروں سے متعلق بھی تفصیلات طلب کی گئی ہیں اور نیب نے کہا ہے کہ بینک اکاؤنٹ سمیت اہل خانہ یا ان کے نام کریڈٹ کارڈز، قرض اور دیگر تفصیلات ہوں تو فراہم کی جائیں۔
وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار سے نیب دفتر میں تحقیقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔ عثمان بزدار سے بچوں کے تعلیمی اخراجات اور دیگر تفصیلات فراہم کرنے کا بھی کہا گیا ہے۔ سیاست میں کب داخل ہوئے کون کون سے الیکشن میں حصہ لیا۔ نیب نے اس کی تفصیل بھی طلب کی ہے اور عثمان بزدار سے الیکشن اخراجات کی تفصیلات بھی طلب کی گئی ہیں۔
ذرایع کا کہنا ہے کہ نیب نے عثمان بزدار سے فیملی ممبرز کے نام جائیدادوں کی تفصیلات بھی طلب کی گئی ہیں۔ یہ تفصیلات نیب آرڈیننس کے سیکشن 19 اور 27 کے تحت طلب کی گئی ہیں۔ واضح رہے کہ غلط معلومات فراہم کرنے کی صورت میں شیڈول 4 کے تحت 5 برس سزا ہوسکتی ہے۔