مسلم وویمن لیگ کا مہنگائی کے خلاف پریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہرہ

0
73

کراچی: پاکستان مرکزی مسلم لیگ شعبہ خواتین مسلم وویمن لیگ کی جانب سے مہنگائی کیخلاف  پریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، احتجاجی مظاہرے میں خواتین عہدیداران و کارکنان نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ شرکاء نے حکومت کیخلاف نعرے بازی کی، مہنگائی مخالف پلے کارڈ اور بینرز بھی اٹھا رکھے تھے۔ جن پر مہنگائی مخالف، بھاشن نہیں راشن دو، حاکم مالا مال ہے، بھوکا میرا لعل ہے، میری کمائی لوٹ کر کھا گئی تیری مہنگائی، حکمرانو! تقریر نہیں روٹی چاہیے، وزیراعظم صاحب آٹا سستا کرنے کے لیے آپ کے کپڑے کب بکیں گے، جیسے نعرے درج تھے۔ مہنگائی سے پریشان خواتین نے احتجاجی طور پر  گھر کے برتن اور روٹیاں بھی اٹھا رکھی تھیں۔

مظاہرے سے سندھ کے میڈیا سیکٹری سر فدار سلیم الیاس، مسلم وویمن لیگ کراچی کی صدر شگفتہ شاہد، مسلم وویمن لیگ کی رہنما ناذیہ فیصل، صفیہ خلیق، ندا سہیل، حنا عثمان اور صباء حسین نے بھی خطاب کیا۔

مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے سلیم الیاس کا کہنا تھا کہ حکمرانوں کی ناقص پالیسیوں اور غلط فیصلوں کی سزا مجبور بے کس اور مہنگائی میں دبے عوام عرصہ دراز سے بھگت رہے ہیں۔ آج ہر شخص دو وقت کی روٹی کے لیے پریشان ہے۔ آئی ایم ایف کے ساتھ نئے معاہدوں میں بھی غریب عوام کے لیے نئے امتحان ہیں۔ معیشت کی زبوں حالی کا سب سے زیادہ اثر غریب عوام کو بھگتنا پڑتا ہے۔ آسمان کو چھوتی مہنگائی، پٹرول، بجلی، گیس اور اشیائے خوردو نوش کی بڑھتی قیمتیں غریب عوام کے ہوش اڑا رہی ہیں۔

مسلم وویمن لیگ کراچی کی صدر شگفتہ شاہد نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم ٹماٹر، پیاز کی قیمت کا تو پتہ نہیں چلتا مگر مخالفین سے انتقام لینے کی پوری فرصت ہے، دن بہ دن بڑھتی مہنگائی اور ٹیکسز کی بھرمار نے گھروں کے چولہے ٹھنڈے کردیے ہیں۔ کھانا بنانے کے اوقات میں گیس موجود ہی نہیں ہوتی۔ اس کے باوجود 124 فیصد اضافہ کرکے حکمران غریب عوام کے ساتھ کیا کرنا چاہتے ہیں؟ حکومت نے اس قدر مہنگائی کر دی ہے کہ کھانا پکانے کا تیل خریدنا بھی مشکل ہورہا ہے کیا گھروں میں سبزیاں ابال کر کھائیں، سبزیاں بھی اس قدر مہنگی ہیں کہ قوت خرید سے باہر ہیں۔ کراچی کی خواتین بجلی ،گیس، صاف پانی کی عدم فراہمی اور بڑھتی مہنگائی و بے روزگاری سے مشکلات کا شکار ہیں۔

ناذیہ فیصل کا کہنا تھا کہ بڑھتی مہنگائی سے ہر شخص پریشان ہے۔ حکمرانوں کی ناقص پالیسیاں غریبوں کو لے ڈوبتی ہیں۔ پاکستان کو آئی ایم ایف کی دلدل میں پھنسا دیا گیا ہے۔ حکومت فوری طور پر معاشی ایمرجنسی لگائے۔ اپنی اور وزراء کی شاہ خرچیاں کم کرکے عوام کو ریلف دینے پر توجہ دے۔زراعت اور انڈسٹری کی پیداوار بڑھائے اور ایکسپورٹ بڑھائے تاکہ ڈالر کی قیمتیں کم ہوں۔

ندا سہیل کا کہنا تھا کہ آ ٹا اس قدر مہنگا کر دیا گیا ہے کہ  عام آدمی کی پہنچ سے باہر ہوتا جا رہا ہے عوام مہنگائی، بے روزگاری اور لاقانونیت کا سامنا کر رہے ہیں۔ بھوک وافلاس کے سبب خودکشیوں میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ اشیا ء ضروریہ صرف مہنگی نہیں بلکہ حد سے زیادہ مہنگی ہو گئی ہیں اور آئی ایم ایف کے ساتھ حالیہ مذاکرات کے نتیجے میں ملک میں مہنگائی کی ایک اور لہر کا عوام سامنا نہیں کرسکتی۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں