تحریر: مقبول خان
ممتاز ماہر تعلیم، دانشور اور شاعر ڈاکٹر پیر زادہ قاسم رضا نے معروف براڈکاسٹر اداکارہ، صداکارہ اور نثر نگار نیلوفر عباسی کے ناولٹ زیب النسا انتظار میں ہے کی تقریب رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ موضوع کے اعتبار سے بڑا ناولٹ ہے، اور اتنی پر ہجوم ادبی تقریب دیکھنے کو کم کم ملتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیلوفر عباسی کو طالبہ سے لے کر لکھاری ہونے تک ہمیشہ شہرت اور قبولیت عامہ حاصل رہی ہے۔ نیلوفر عباسی اچھی اداکارہ اور صدا کارہ ہونے کے ساتھ اچھی نثر نگار بھی ہیں۔
مہمان خصوصی سہیل شمس نے کہا کہ ناولٹ کا موضوع ایسا ہے ،جس سے کاروباری دنیا بھی متاثر ہوئی ہے۔ ناولٹ کا موضوع انتہائی حساس ہے۔ اور یہ سانحہ مشرقی پاکستان کے حوالے سے بہترین ناولٹ ہے، یہ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا کہ نیلوفر عباسی نے چھوٹی سی کتاب میں بڑی داستان بیان کی ہے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پی ٹی وی کے سابق پروڈیوسر قاسم جلالی نے کہا کہ نیلوفر عباسی نے اپنے ناولٹ کو موثر اور دلسوز منظر نامے کے ساتھ لکھا ہے۔ پی ٹی وی کے سابق جی ایم ظہیر خان نے کہا کہ ناولٹ میں منظر کشی بہت اچھی اور موثر انداز میں کی گئی ہے۔
آرٹس کونسل کے صدر احمد شاہ نے کہا کہ نیلو فر عباسی کا عزت کے ساتھ شہرت کو برقرار رکھنا ان کی زندگی کا انتہائی اہم پہلو ہے۔ نیلو فر عباسی شوبز کے ساتھ اب ادبی دنیا میں بھی اپنی نثر نگاری کی وجہ سے پذیرائی حاصل کر رہی ہیں۔
نئی بات کراچی کے ریذیڈنٹ ایڈیٹر مقصود یوسفی نے کہا کہ نیلوفر کا علیم سے عباسی ہونے تک بس نام ہی کافی ہے۔ نیلوفر عباسی اداکاری اور صدا کاری میں اپنا منفرد مقام بنانے کے بعد تصنیف و تالیف کی طرف بھی مائل ہیں۔ امید ہے کہ آنے والے دنوں میں ان کی مزید تخلیقات پڑھنے کا موقعہ ملتا رہے گا۔
ناولٹ کی تقریب رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے ہمدرد ٹرسٹ کی روح رواں سعدیہ راشد نے نیلوفر عباسی کو ناولٹ لکھنے پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ اُمید ظاہر کی کہ ان مزید کتابیں بھی منظر عام پر آتی رہیں گی۔
اقبال لطیف نے کہا کہ بیرون ملک اردو کی نئی بستیوں کے فروغ میں نیلوفر عباسی کا بھی کردار ہے۔ متعدد ڈائجسٹوں کی مدیر اعلٰی عذرا رسول نے کہا کہ نیلوفر عباسی کی شخصیت ایسی ہے جس پر بہت کچھ کہا جاسکتا ہے۔ ان کے ناولٹ کی تحریر اثر انگیز ہے۔
معروف افسانہ نگار اور سینئر صحافی اخلاق احمد نے کہا کہ ناولٹ زیب النسا انتظار میں ہے کہ سارے کردار متعلقہ ہیں، نیلوفر اپنی کہانی میں تاریخ کو بھی ساتھ لے کر چلی ہیں۔
نظامت کے فرائض انجام دیتے ہوئے ڈاکٹر عنبرین حسیب عنبر نے کہا کہ نشریاتی اداروں میں شہرت اور قبولیت حاصل کرنے بعد اب وہ نثر نگاری میں بھی اپنے قدم جما چکی ہیں۔ انہوں نے اپنے ناولٹ میں سانحہ مشرقی پاکستان کو نیا رنگ دیا ہے۔ ان کا ناولٹ سنجیدہ سوالات کا جواب چاہتا ہے۔
تقریب کے اختتام پر نیلوفر عباسی نے اپنی کتاب کا ایک پیرا گراف پڑھ کر سنایا۔ کتاب کا سرورق ان کے صاحبزادے وجاہت عباسی نے بنایا ہے۔ تقریب رونمائی میں زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی نمایاں شخصیات نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔