تحریر: محمد آصف شفیق (جدہ سعودیہ)
کورونا کی وبا نے جہاں گھروں تک محدود کردیا وہیں دفتر کے بجائے گھر سے کام اور جمعہ ہفتہ کی چھٹی نے ایسے مواقع فراہم کر دیئے کہ ہر ہفتہ آپ باقائدہ پروگرام بنا کر سعودیہ میں موجود مقامات مقدسہ کی زیارتیں خود بھی کرسکیںاور اپنے دوست احباب کیساتھ اپنا تجربہ شیئر کرسکیں۔
میں روزگار کے سلسلہ میں 2005 سے سعودیہ میں مقیم ہوں، اس وبا کے دوران سعودیہ کے طول و عرض میں گھومنے کا موقع میسر آیا، کمپنی کا اللہ بھلا کرے انہوں نے گزشتہ فروری میں الریاض سے جدہ ٹرانسفر کردیا اور موقع ملا کہ کم و بیش ہر ہفتہ کسی نہ کسی مقدس مقام کی زیارت کی جائے۔
جدہ سے حدیبیہ کا فاصلہ کم و بیش 60 کلومیٹر ہے، اپنی گاڑی پر آدھے گھنٹے سے بھی کم وقت میں وہاں پہنچا جا سکتا ہے، ہم بھی اپنے احباب کے ساتھ جدہ سے بزریعہ کار حدیبیہ پہنچے ٹھیک اسی مقام پر جہاں صلح حدیبیہ پیش آیا۔ پرانی مسجد کی باقیات موجود ہیں اور گورنمنٹ کی طرف سے ایک رہنمائی کیلئے بورڈ بھی آویزاں ہے، ایک نئی مسجد بھی تعمیر کی گئی ہے جسے مسجد حدیبیہ کا نام دیا گیا ہے، مسجد حدیبیہ لکھ کر گوگل میپ سے باآسانی اس مقام تک رسائی حاصل کی جا سکتی ہے۔ اسی رہنمائی والے بورڈ پر عربی اور انگلش میں تحریر موجود ہے مگر سہولت کیلئے بورڈ پر بار کوڈ موجود ہے جسے سکین کرنے پر ساری معلومات اردو اور انڈونیشن زبان میں بھی تبدیل ہوجاتی ہے۔
مکہ مکرمہ سے جدائی کے چھ سالوں بعد 1400 صحابہ کرامؓ کیساتھ حج کی غرض سے مدینہ منورہ سے ہی احرام باندھ کر قربانی کے جانور ساتھ لے کر اور نیام کی تلوار کے علاوہ کوئی ہتھیار بھی ساتھ نہیں مگر پھر بھی قریش مکہ آپﷺ کو اور صحابہ کرام ؓ کو مکہ جانے سے روک دیا۔ آپﷺ نے حضرت عثمان غنی ؓ کو اپنا ایلچی بنا کر بھیجا جنہیں قریش مکہ نے روک لیا اور مسلمانوں کو یہ خبر ملی کہ حضرت عثمان ؓ کو شہید کردیا گیا ہے، تو اصحاب رسولﷺ میں غم و غصہ کی لہر دوڑ گئی اور ہمارے پیارے نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہم اس وقت تک یہاں سے نہیں جائیں گے جب تک کہ مشرکین سے حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا بدلہ نہ لے لیں۔ اس کے بعد اللہ کے رسول ﷺ ببول کے درخت کے ساتھ ٹیک لگا کر بیٹھ گئے اور تمام صحابہ ؓ نے قصاص عثمان ؓ پر آپ ﷺ نے بیعت لی جسے بیعت رضوان کہا اور سورۃ الفتح میں جس کا ذکر آیا۔
جب جب آپ ان مقدس مقامات کی زیارت کو جائیں تو قرار اور سکون میسر آتا ہے اسے الفاظ میں بیان کیا جانا ممکن نہیں، زیارت مقامات مقدسہ کا سلسلہ ان شاء اللہ جاری ہے اور ان شاء اللہ اپنے ٹوٹے پھوٹے الفاظ میں اپنے احساسات آپ سب پڑھنے والوں تک پہنچانے کی کوشش کرتا ہوں گا۔
دعاوں کا طلبگار