نویں سے بارہویں جماعت کے طلباء کو اگلی کلاسوں میں پروموٹ کرنے کا حتمی فیصلہ

0
52

کراچی، وزیر تعلیم و محنت سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ صوبہ سندھ میں پہلی تا آٹھویں جماعت تک کے بچوں کو اگلی کلاسوں میں ترقی دینے کے بعد اب کلاس نویں، دسویں، گیارہویں اور بارہویں جماعت کے طلبہ و طالبات کو بھی بغیر امتحانات اگلی کلاسوں میں ترقی دی جائے گی اور ایک فارمولے کے تحت ان کے مارکس میں 3 فیصد کا اضافہ کیا جائے گا۔ وفاقی وزیر تعلیم اور دیگر صوبوں کے وزراء تعلیم کے این سی سی کے اجلاس میں اس بات پر اتفاق رائے کیا گیا ہے کہ موجودہ حالات کے تناظر میں امتحانات کا انعقاد کسی صورت ممکن نہیں ہے البتہ جو طلبہ و طالبات اپنی پوزیشن کو بہتر بنانے کے لئے امتحانات دینے کے خواہ ہوں گے، حالات کے تناظر میں ایسا ممکن ہوا تو ان کے امتحانات لئے جاسکتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کے روز سندھ اسمبلی آڈیٹوریم میں سیکر ٹری تعلیم سندھ سید خالد حیدر شاہ اور سیکرٹری کالجز سندھ باقر نقوی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ صوبائی وزیر سعید غنی نے کہا کہ دو روز قبل صوبہ سندھ کی محکمہ تعلیم کی اسٹیرنگ کمیٹی کے اجلاس میں پہلی تا آٹھویں جماعت تک طلبہ و طالبات کو اگلی کلاسوں میں ترقی دینے کا اعلان کیا گیا تھا تاہم نویں تا بارہویں تک کے لئے ایک سب کمیٹی تشکیل دی گئی تھی، انہوں نے کہاکہ کمیٹی نے گذشتہ روز اپنی رپورٹ پیش کی، جس میں نویں تا بارہویں جماعت تک کے طلبہ و طالبات کو بغیر امتحانات کے اگلی کلاسوں میں ترقی دینے کے حوالے سے قانون میں ترامیم بھی تجویز کی گئی ہیں۔ سعید غنی نے کہا کہ اس حوالے سے جمعرات کے روز ہی این سی سی میں تعلیم کے وفاقی وزیر کی زیر صدارت تمام صوبوں کے وزراء تعلیم کی ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ ملک بھر میں نویں تا بارہویں جماعت تک کے طلبہ و طالبات کو بغیر امتحانات کے اگلی کلاسوں میں ترقی دی جائے گی اور اس میں 3 فیصد اضافی مارکس بھی دئیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کسی کی نویں میں مارکس کا تناسب 60 فیصد ہے تو اب وہ میٹرک کے رزلٹ میں 63 فیصد شمار کی جائے گی اور اسے گیارہویں میں داخلہ اسی تناسب سے مل سکے گا۔ اسی طرح کسی کی گیارہویں میں کامیابی کا جو تناسب ہوگا اس میں 3 فیصد شامل کرکے اسے شمار کیا جائے گا۔ ایک سوال کے جواب میں سعید غنی نے کہا کہ موجودہ حالات نارمل نہیں ہیں اور اس اقدام سے کچھ مسائل ضرور آئیں گے اس لئے اس کے حل کے لئے مذکورہ سب کمیٹی وقتا فوقتاً اجلاس منعقد کرتی رہے گی۔ ایک اور سوال کے جواب میں وزیر تعلیم سندھ نے کہا کہ ہم اس حوالے سے جامعات اور ہائیر سیکنڈری بورڈ سے بھی رابطے میں ہیں۔اسی طرح میڈیکل اور انجنیئرنگ کے داخلوں اور ٹیکنیکل بورڈز سے بھی ہم رابطے میں ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں سعید غنی نے کہا کہ جو طلبہ و طالبات ایک یا دو مضامین میں فیل ہوگئے ہیں یا کسی وجہ سے امتحان نہیں دیا ان کو پاسنگ مارکس دے کر کامیاب قرار دیا جائے گا۔

کراچی میں کاروباری اور تجارتی مراکز کو کھولنے اور اس کے بعد گذشتہ روز کچھ مارکیٹوں کو سیل کئے جانے کے سوال کے جواب میں وزیر تعلیم و محنت سندھ سعید غنی نے کہا کہ ہم نے تاجر برادری کے ساتھ متعدد اجلاس کئے اور ان کی ایک ہی ڈیمانڈ تھی کہ ان کے کاروبار کو کھولا جائے اور اس کے لئے حکومت جو بھی ایس او پیز بنائے گی، اس کو ہم فالو کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ چند روز قبل تمام تاجروں کے رہنماؤں نے سندھ اسمبلی کے اسی آڈیٹوریم میں وزیر اعلیٰ سندھ سے ملاقات کی اور ان کو بھی اس بات کی یقین دہانی کرائی کہ اگر ایس او پیز پر عمل درآمد نہیں ہوا تو اس کے ذمہ دار تاجر ہوں گے۔ اس کے بعد کاروباری اور تجارتی مراکز کو کھولا گیا لیکن پہلے ہی دن ایس او پیز پر کوئی عمل درآمد نہیں ہوا، ہم نے تاجروں کے رہنماؤں کو بلا کر انہیں دو دن کی مہلت دی لیکن اس کے بعد بھی ایسا نہ ہوا، اور اب ہم مجبور ہیں کہ دوبارہ جو جو ایس او پیز پر عمل نہ کرے ان کی دکانوں اور مارکیٹوں کو سیل کردیں۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ ہم نے پہلے بھی واضح کردیا تھا اور اب دوبارہ واضح کردیتے ہیں کہ اگر تاجر برادری کا رویہ بہتر رہا اور ایس او پیز کو فالو کیا گیا تو ہم مزید رعایت دے سکتے ہیں لیکن اگر رویوں میں سنجیدگی نہ رہی تو ہم مجبور ہوں گے کہ مزید سختیاں کریں۔ آئی ٹیسٹ پاس اساتذہ کے سوال پر سعید غنی نے کہا کہ ہم ان تمام کو ریگولائیزڈ کرنا چاہتے ہیں لیکن ہم نہیں چاہتے کہ انہیں اس طرح ریگولائیزڈ کیا جائے کہ آگے جاکر انہیں کسی قسم کی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے۔ ایک سوال کے جواب میں سعید غنی نے کہا کہ نیشنل کو آرڈینشن کمیٹی کے اجلاس میں پورے ملک میں جلسہ، جلوس اور ریلیوں پر پابندی عائد کی گئی ہے،اب یہ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ اس پر عمل کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک حالات نارمل تھے، ہم نے کبھی کسی مذہبی یا سیاسی اجتماع پر پابندی عائد نہیں کی، لیکن اب حالات کرونا وائرس سے متاثرہ ہیں اس لئے عوام کو بھی اس میں سمجھداری کا مظاہرہ کرنا چاہیے کیونکہ جب تک عوام نہیں چاہیں گی حکومت کچھ نہیں کرسکتی لیکن حکومت صرف اور صرف عوام کی زندگیوں اور ان کے صحت کے لئے ہر قدم اٹھارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں علماء کرام،ذاکریں اور عوام سے استدعا کرتا ہوں کہ وہ اس نازک صورتحال میں حکومت کا ساتھ دیں۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ چینی پر سبسیڈی کے معاملہ پر جو ٹی او آرز بنے تھے اس میں سال 2018-19 اور 2019-20 کا ذکر ہے اور ان دونوں سالوں میں سندھ حکومت نے کوئی سبسیڈی نہیں دی ہے۔ پیر جو گوٹھ میں کرونا ٹیسٹ کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آج صبح تک ان کے پاس جو رپورٹ ہے، اس میں 50 لوگوں کے ٹیسٹ دوبارہ کئے گئے، جن میں سے 15 کے مثبت اور باقی کے منفی آئے ہیں اور یہ 10 روز پہلے کے مریض ہیں، جن کے دوبارہ ٹیسٹ ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر اس ٹیسٹ کے درستگی کا تناسب 70فیصد ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں سعید غنی نے کہا کہ صوبہ پنجاب، خیبر پختونخواہ اور بلوچستان میں اپوزیشن جماعتوں کا رویہ کرونا وائرس کو لے کر بہت سنجیدہ ہے لیکن افسوس کہ صوبہ سندھ میں اپوزیشن کا رویہ رونا وائرس بن گیا ہے اور انہیں صوبہ سندھ کے ہر اقدام پر تنقید کرنا ضروری ہوگیا ہے کیونکہ یہ سنجیدہ نہیں ہیں اور ان کو عوام کا درد نہیں بلکہ ان کو اپنی سیاسی پوائنٹ اسکورننگ کی پڑی ہے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں