کراچی (علی زین) پاکستان اسٹیل میں آئے دن اندھیر نگری چوپٹ راج میں اپنے من پسند دوستوں، خوشامدیوں کو اشتہارات اور مسابقتی عمل کے بغیر اقربا پروری، آفیسرز سروس رولز اور ضوابط کی خلاف ورزی پر حالیہ ناجائز تقرریوں پر نوازنے کی خبریں میڈیا و اخبارات کے زینت بن رہی ہیں۔
پاکستان اسٹیل ملز کی نااہل انتظامیہ کا ایک اور آنوکھا انداز سامنے آگیا، انتظامیہ کی صاف اور شفاف پالیسی کے تحت ملازم کو جبری برطرف کرنے کے بعد بھی کام لیا جانے لگا۔
ذرائع کے مطابق پے رول سیکشن کے سینئر اسسٹنٹ راحت باز (پرسنل نمبر 366951) کو 2 جولائی کو ریٹریچڈ کر دیا گیا تھا وہ ابھی تک تاحال پے رول سیکشن میں ڈیوٹی سرانجام دے رہے ہیں۔ جبکہ راحت باز 5 جولائی کو اپنا ریٹریچمنٹ لیٹر ڈائری نمبر 7136 بھی وصول کر چکے ہیں اور اس کے علاوہ انہوں نے ابھی تک اپنی این ڈی سی کلیئرنس بھی نہیں کروائی جبکہ ریٹریچمنٹ پالیسی کے برعکس موصوف کو انتظامیہ پاکستان اسٹیل ملز کی جانب سے این ڈی سی کلیئرنس کیے بناء ہی 8 جولائی کو 25 لاکھ روپے ایڈوانس کے طور پر واجبات بھی ادا کر دئیے گئے ہیں۔
دی پاکستان اُردو نے پے رول سیکشن کے سینئر اسسٹنٹ راحت باز سے موقف کیلئے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ میں نے کلیئرنس لے لی ہے پیسے نہیں لئے۔ اور جب سوال کیا کہ آپ نے کلیئرنس لے لی ہے تو پھر کس حیثیت میں ڈیوٹی سر انجام دے رہے ہیں تو اُن کا کہنا تھا کہ مجھے انتظامیہ نے بلایا تھا اور پھر تھوڑی دیر بعد دوبارہ بتایا کہ میں خود گیا تھا اور کال کٹ کرکے نمبر بلاک کردیا۔ نمائندہ نے متعدد بار دوبارہ کال کی لیکن نمبر بند ہوگیا۔
یاد رہے اسٹیل ملز میں دوستوں خوشامدیوں کو کانٹریکٹ پر نوازنے کا سلسلہ تاحال جاری ہے اور اخبارات میں خبروں کے بعد اب آنکھوں دھول جھونکنے کیلئے ریٹریچڈمنٹ اور کلیئرنس لینے کے بعد بھی خاموشی سے اپنے منظور نظر افسران کو کام پر رکھا ہوا ہے۔