لاہور: لاہور ہائیکورٹ میں ہتک عزت قانون کوکالعدم قرار دلانے کے لئے صحافتی کمیونٹی بھی میدان میں آگئی۔
لاہور پریس کلب کے صدر ارشد انصاری، ایمنڈ کے سیکرٹری طارق محمود نے ہتک عزت قانون کو چیلنج کردیا۔ صحافیوں نے اظہر صدیق ایڈووکیٹ اور خواجہ طارق رحیم ایڈووکیٹ کے توسط سے درخواستیں دائر کردیں۔
درخواستوں میں موقف اپنایا گیا ہے کہ ہتک عزت کالا قانون اور آئین سے متصادم ہے۔۔اس قانون کی آڑ میں صحافیوں اور عام شہریوں کے بنیادی حقوق سلب کئے جانے کاخدشہ ہے۔ آئین پاکستان شہریوں کے آزادی اظہار کو بنیادی حق تسلیم کرتا ہے۔
درخواستوں میں استدعا کی گئی ہے کہ آزادی اظہار رائے کے بغیر جمہوری معاشرے اور شہری آزادیوں کو برقرار نہیں رکھا جا سکتا۔ حکومت قانون کو اپنے سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کرکے خود ملک میں افراتفری پیدا کرنا چاہتی ہے۔ مہذب دنیا میں ایسے قانون کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ پیمراء، پیکا قوانین اور جرنلسٹس پروٹیکشن ایکٹ کی موجودگی میں ہتک عزت قانون امتیازی سلوک ہے۔ آئین کےتحت کسی خاص طبقےکوٹارگٹ کرکے مخصوص قانون نہیں بنایا جا سکتا۔ ہتک عزت قانون وفاق کا موضوع ہے اس کے لئے صوبے کو قانون سازی کا کوئی اختیار نہیں ہے۔ آئین پاکستان، ملکی قوانین اور اعلی عدلیہ کے فیصلے صحافیوں کو ذرائع نہ بتانے کا تحفظ دیتے ہیں۔ ہتک عزت قانون صحافیوں کے ذرائع آشکار کرنے کا پابند بناتا ہے جس سے ان کی زندگیاں دائو پر ہیں۔ عدالت ہتک عزت قانون کو ماورائے آئین قرار دیتے ہوئے کالعدم کرے۔