تحریر : بابر سلیم
آپ نے پاک بھارت جنگ کے کئی محرکات اور اغراض و مقاصد سے اب تک یقینا آگاہی حاصل کر لی ہو گی۔ لیکن کچھ پہلو اب بھی عوام کی نظروں سے اوجھل ہیں۔
میں مختلف دفاعی ماہرین جنگ میں براہ راست شریک رہنے والے افسران اور اسٹریٹیجک تجزیہ کاروں سے سیر حاصل گفتگو کرنے کے بعد مختصرا کچھ مزید اہم پہلووں کو آپ کے سامنے رکھنے کی کوشش کرتا ہوں۔
پاک بھارت دشمنی بظاہر یوں تو دو اقوام کے درمیان ہے لیکن ان ممالک کے درمیان جنگیں دراصل ان کے اپنے اتحادیوں کی ان ہی دو ممالک کو دی گئی فوجی تربیت، ٹیکنالوجی، اسلحے اور جنگی حکمت عملیوں کی مشق بھی ہوا کرتی ہے۔ فی زمانہ چونکہ جنگیں دراصل ٹیکنا لوجی کی مرہون ہیں تو دفاعی اور اقدامی معرکوں میں ٹیکنالوجی کے استعمال اس کی نوعیت و جدیدیت اور سب سے بڑھ کر اس بنیاد پر طے کی جانے والی کسی بھی فوج کی حکمت عملی کا علم رکھنا دراصل کامیابی کی بنیاد قرار دی جاتی ہے۔ اور یہی وہ نکتہ ہے جو دیگر اہم عوامل کے ساتھ پاکستان کی افواج کی برتری اور بھارتی سینا کی شکست کا باعث بنا۔
اس جنگ میں اسرائیلی ٹیکنالوجی اور غاصب یہود ریاست کی جانب سے بھارت کی امداد تو کھل کر سامنے آہی چکی۔ تو اب یہ بھی جان لینا چاہیئے کہ فرانس، روس، امریکہ اور اسرائیل سمیت بھارت کے اتحادی پاکستان اور بھارت جنگ میں کیا کیلکولیٹ کرتے رہے۔
میں تکنیکی اصطلاحات کو استعمال کیے بغیر آسان الفاظ میں کہوں تو یہ تمام ممالک افواج پاکستان کی اس چھپی ہوئی قوت کو جانچنے میں لگے تھے جو اب بھی پاکستان کی جانب سے سامنے نہیں لائی گئی۔
یعنی پاکستان کی ملٹری ڈاکٹرائن۔۔!!
پاکستان کی ملٹری ڈاکٹرائن دراصل افواج پاکستان کے ہنگامی حالات اور جنگوں کے دوران اس کے کردار کو وضع کرنے اور اپنے مطلوبہ اہداف کو حاصل کرنے کے طریق کی کنجی ہے۔ اس کے کچھ حصے تک تو رسائی ہو سکتی ہے لیکن بہت سا حصہ غیر متعلقین واسطے نا قابل رسائی ہے۔۔!
یہ ملٹری ڈاکٹرائن کئی پردوں میں رہنے والی نا صرف دشمن سے متعلق مکمل انٹیلیجنس معلومات بلکہ میزائل ٹیکنالوجی ایٹمی ہتھیاروں اور فضاوں سے پرے مختلف مداروں میں موجود سیٹیلائٹس اور ان کے سمندروں اور زمینوں پر موجود اسٹیشنز سے متعلق معلومات کی بنیاد ہر بنائی گئی ہے۔ یہی ڈاکٹرائن ہے جو کسی بڑی جنگ کے دوران طویل عرصے تک مسلسل دشمن سے نمٹنے کے لیئے ہر نوعیت کی ضروریات کو پورا کرنے کے وسائل کے حصول اور ان کے استعمال کا بھی مکمل ضابطہ طے کرتی ہے۔
اسی ڈاکٹرائن کے تحت ‘وار آپریشنز’ کے نام جیسے بُنْيَانٌ مَّرْصُوْص اور دشمن پر حملے کا وقت بھی طے ہوجاتا ہے۔! اس ڈاکٹرائن سے متعلق دنیا بھر کی افواج تجسس میں رہتی ہیں اور پاکستان بدلتی صورتحال کے ساتھ اس ڈاکٹرائن میں حسب ضرورت تبدیلیاں بھی کرتا ہے۔
یہ تمام ممالک جاننا چاہتے تھے کہ پاکستان ‘ماڈرن وار فیر گیم’ میں کس قسم کی ٹیکنالوجی فضا اور زمین سمیت جنگ کے تمام میدانوں بشمول گہرے سمندروں، ڈیجیٹل پلیٹ فارمز، اور سیٹیلائٹ موومنٹ تک استعمال کس موقع پر اور کس طرح کر سکتا ہے۔ لیکن ان سب ممالک کو منہ کی کھانی پڑی۔۔!!
بھارت کی جانب سے اسرائیلی ڈرونز کے مسلسل استعمال کے باوجود افواج پاکستان نے کمال مہارت سے اپنے فضائی دفاعی نظام کو مکمل ایکسپوز ہونے سے بچاتے ہوئے کوئی ایسا اقدام نا اٹھایا جس کا کوئی توڑ کوئی ملک کر سکے۔ ظاہر ہے کچھ سامنے ہی نہیں تو کیسا توڑ اور کیسی حکمت عملی۔۔؟
پاکستان نے سیٹیلائٹس کیسے جام کر دیئے۔۔؟
کیسے روسی فضائی دفاعی نظام کو فضا سے ہی تباہ کیا گیا۔۔؟
کیسے رافیل طیارے جدید ترین ڈیٹیکشن آلات کے باوجود خود پر برسنے والے میزائلوں کو نا دیکھ سکے۔۔؟؟
یہ سب وہ تکنیکی مہارت اور حکمت عملیاں تھیں جو شاید کئی برس تک دشمن افواج کا اسٹڈی پراجیکٹ بنا رہے گا۔ اور تب تک پاکستان اس متعلق اپنی ڈاکٹرائن کو مزید ایڈوانس کر چکا ہوگا۔
یہاں پاک بحریہ کو مت بھولیں۔۔!!
جس رات غیر ملکی ادارے نے بھارتی بحری بیڑے کے پاکستان کی سمندری حدود کے قریب آجانے کی خبریں دیں۔ اس سے پہلے ہی پاکستانی بحریہ ایسے سرپرائز تیار کر چکی تھی کہ دنیا سمندروں میں پاکستان کی برتری پر انگشت بدنداں رہ جاتی۔
وہ سب بہر حال سامنے نا آسکا اور نا کبھی آئے گا لیکن میں ایک سینیئر نیوی افسر کے الفاظ آپ کے سامنے رکھ دیتا ہوں شاید آپ کو اندازہ ہو۔ اس رات جب میں نے اس سینیر افسر سے رابطہ کیا تو انہوں نے بڑے پر سکون لہجے میں بے ساختہ کہا کہ ‘ہم ان کو ان کی بندرگاہوں سے بیٹھ کر نشانہ بنائیں گے اور یہ سمجھ بھی نہیں سکیں گے کہ ان کو مار ہم سے پڑ رہی ہے یا ان کے اپنے گھر سے’۔
اس ڈاکٹرائن کا ایک حصہ میڈیا مینیجمنٹ بھی ہے۔
جس پر بات کرنے کی تو شاید اب ضرورت ہی نہیں۔
آئی ایس پی آر کی ایک پریس کانفرنس بھارت کے تمام ٹی وی اور ڈیجیٹل میڈیا پراپیگنڈہ کو منٹوں میں برباد کرتی رہیں۔
سائبر حملے کب کہاں کیسے اور کتنے وقت تک کس نوعیت کی جنگ میں کرنے ہیں کس طرح سیٹیلائٹس کا رابطہ زمین و سمندر میں موجود نظام سے منقطع کرنا ہے۔ یہ سب بھی اس ڈاکٹرائن میں طے رہتا ہے اور یہ وہ کمال تھا جس نے دنیا بھر کو حیران کر دیا لیکن یہاں بھی بقول ایک سینیئر افسر کہ ‘ابھی تو یہ کچھ بھی نہیں ہے۔ ہم اللہ کی مدد سے اس سے بہت آگے جا سکتے ہیں۔۔!
اس ڈاکٹرائن میں عوام پاکستان کے جزبات کو مدنظر رکھنا۔ جنگی صورتحال میں داخلی انتشار سے ریاست کو بچانا اور سول اداروں اور سیاسی جماعتوں کو مخصوص معاملات میں ہمنوا کیے رکھنے کا حساب کتاب بھی پورا ہے۔
اپنے تمام دفاعی اور اسٹریٹیجک اثاثوں کی مکمل حفاظت کرتے ہوئے دشمن کو گھر میں گھس کر مارنا اور دنیا کو یہ سمجھنے بھی نا دینا کہ ہم کیا کچھ کیسے کر سکتے ہیں بڑی نہیں بہت بڑی کامیابی ہے۔
آپ داخلی معاملات میں فوج سے لاکھ اختلاف کر سکتے ہیں۔ لیکن اس حقیقت سے انکار کرنا ممکن نہیں رہا کہ افواج پاکستان وہ قوی راز ہے جسے سمجھنا کسی دشمن کے کیئے ممکن ہی نہیں۔
اگر بڑے کینوس پر دیکھیں تو عالم اسلام میں اس جنگ کے جیتنے پر جو خوشی دکھ رہی ہے۔ جیسے دنیا بھر کے مسلم ممالک کے عوام مملکت خداد پاکستان واسطے جشن منا رہے ہیں یہ بڑی ڈھارس ہے کہ یہ چھوٹا سا غریب ملک اپنی افواج کی بدولت اسرائیل سمیت کئی اسلام دشمن ریاستوں کے گلے کی واحد ہڈی ہے جسے نا اگلے چین مل رہا نا نگلنے کے کوئی صورت ہی پیدا ہو ہا رہی۔
اللہ وطن عزیز کو تا قیامت قائم و دائم رکھیں۔۔آمین
پاکستان زندہ باد۔۔
عوام و افواج پاکستان پائندہ باد۔