تحریر: رابعہ خان
بس کچھ ہی لمحوں کا انتظار ہے اس بابرکت مہینے کے آنے میں۔ رمضان المبارک کا مہینہ انسانی جسم میں ایک معنوی حرارت اور تپش پیدا کرتا ہے۔ جس طرح آگ مادے میں سے رپانے اور کثافتوں کو دور کر کے مادہ پاک کرنے کا کام کرتا ہے۔ یہی کام رمضان المبارک کا ہوتا ہے کہ رمضان میں بھوک پیاس اور دوسری جسمانی خواہشات پر پابندی لگ جاتی ہے اور اس کے بعد یہ انسان کو اس طرح کندن بنانے کا کام کرتا ہے جیسے سونے کو ملائم، چمک دار اور کثافتوں سے پاک کرنے کے لئے اسے آگ میں تپانے کے بعد کیا جاتا ہے۔
سب سے اہم بات اور خاصیت کہ قرآن مجید بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر اسی مہینے کی ستائیسویں شب کو نازل کیا گیا۔ جو اس کتاب الٰہی پر ایمان رکھنے والے ہوں وہ دوزخ کی آگ سے بچ کر جنت الفردوس کا مثردہ پالیتے ہیں۔ یہ کتاب تمام انسانوں کے لئے ایک ہدایت ربانی ہے۔ جس پر عمل کرکے لوگ ایسا معاشرہ تشکیل دیے سکتے ہیں، جو انسان کو گناہوں، جہالت، بے حیائی، گمراہی، انسانی دشمنی اور دیگر سے پاک ہو۔ ایک اتفاق یہ بھی ہے کہ آغاز اسلام کے چند اہم ترین واقعات اسی مہینے میں رونما ہوئے تھے۔ جیسے کہ فتح مکہ اور غزہ بدر بھی انہی واقعات میں سے ہیں۔
رمضان المبارک کے روزے ایک ایسی عبادت ہے کہ اس میں انسان روزے کی حالت میں ہر کا سر انجام دے سکتا ہے۔ اس برکتوں والے مہینے کا یہی سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اس مبارک ماہ میں اللہ نے اپنی ہدایتی کتاب نازل فرمائی ہماری رہنمائی کے لئے۔
رمضان المبارک وہ عظیم فریضہ ہے جس کو رب ذوالجلال نے اپنی جانب منسوب کیا ہے اور فرمایا کہ وہ خود قیامت کے روز اس کا اجر و بدلہ عنایت فرمائے گا۔ رمضان فرض کے طور پر متعین فرمایا ہے اور کہا کہ انسان اس فرضی عبادت کے ساتھ اپنی تمام ضروریات میں مصروف عمل رہ سکتا ہے۔
رمضان المبارک کے تین عشرے ہیں۔
عشرہ رحمت۔ یعنی اس بابرکت مہینے کے بہلے دس روز رحمت کے ہوتے ہیں جس میں رب العالمین اپنے خاص بندوں پر اپنی فرماتے ہیں۔
عشرہ مغفرت۔ رمضان المبارک کے درمیان کے دس دن مغفرت کے بخشش کے ہوتے ہیں۔
تیسرا اور آخری عشرہ جہنم سے نجات کا ہے۔ آخری کے دس دن رمضان المبارک کے معافی و گناہوں سے نجات کے ہیں۔
رمضان کے بابرکت مہینے میں پرہیزگار رہنا نہایت اہم ہے۔ کیونکہ یہ مہینہ رحمتوں، برکتوں اور مغفرتوں کا ہے۔ آنکھ، زبان اور ہاتھ سے کوئی غلط اور گناہ والا کام نہیں ہونا چاہیے۔ گلا، غیبت، چوری، چغلی اور دیگر برائی کے کاموں سے بچنا اور پرہیز کرنا چاہیے۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
ترجمہ: جو آدمی روزے کی حالت میں بھی باطل و گناہ والا کام نہ چھوڑے تو اللہ کو اس شخص کا بھوک پیاسا رہنے کی کوئی ضرورت نہیں۔
اس ماہ رمضان المبارک میں شیطان مردوں رب کی قید میں آجاتا ہے تاکہ اس کے بندے برائی اور گمراہی سے بچ سکیں۔ تو لاکھ مبارک باد کے مستحق ہیں وہ زندگیاں جنہیں ایک بار پھر باران رحمت سے ملاقات کا موقع ملا۔ عبادت کا شرف حاصل ہونے جارہا ہے۔