تحریر: مولانا عبد الباسط جتوئی
عید الاضحی کے ایام میں کسی بھی وقت (یعنی دس ذوالحجہ کی صبح صادق سے بارہ ذوالحجہ کی مغرب تک) اگر کوئی شخص صاحبِ نصاب ہو تو اس پر قربانی کرنا واجب ہوتی ہے، بصورتِ دیگر قربانی واجب نہیں ہوتی۔
قربانی کے اَحکام میں صاحبِ نصاب ہونے کا مطلب یہ ہے کہ اس کے پاس ضرورت سے زائد کسی بھی قسم کا اتنا مال یا سامان موجود ہو جس کی مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے برابر یا اس سے زائد ہو۔ قربانی کے وجوب کے لیے نصاب پر سال گزرنا بھی شرط نہیں ہے، اور مال کا بڑھنے والا ہونا (سونا چاندی، نقدی یا مالِ تجارت ہونا) بھی شرط نہیں ہے، البتہ وجوب زکاۃ کے سلسلہ میں اگر کسی کے پاس ساڑھے ساتھ تولہ سونا ہو یا ساڑھے باون تولہ چاندی ہو، یا مال تجارت ہو جس کی کل مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کی مساوی ہو، یا کچھ سونا اور کچھ چاندی ہو، یا کچھ سونا اور ساتھ کچھ نقدی ہو، یا کچھ چاندی اور ساتھ کچھ نقدی ہو، اور ان کی کل مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے برابر ہو تو ان تمام صورتوں میں ایسا شخص صاحبِ نصاب شمار ہوگا، اور سال مکمل ہونے پر کل کا ڈھائی فیصد بطورِ زکاۃ ادا کرنا لازم ہوگا۔ فقط واللہ اعلم