اسلام آباد: پاکستانی میڈیا واچ ڈاگ فریڈم نیٹ ورک نے انسانی حقوق کی وفاقی وزیر شیریں مزاری پر زور دیا ہے کہ وہ قومی کمیشن برائے انسانی حقوق کے نئے چیئرمین اور سات ارکان کے انتخاب کے عمل کو فوری شروع کریں۔
اس کمیشن کے موجودہ چیئرمین اور اراکین 30 مئی، 2019 کو اپنی چار سالہ مدت مکمل ہونے کے بعد سے غیرفعال ہو گیا تھا۔ یہ ادارہ ریاستی اداروں کے حقوق انسانی کے تحفظ کے لیے سرگرم ایک لازمی ادارہ ہے۔
جون 2020 کو یہاں جاری ایک بیان میں فریڈم نیٹ ورک کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر اقبال خٹک نے کہا کہ ’این سی ایچ آر کی جانب سے ایک سال سے زیادہ عرصے کے لیے اپنی ذمہ داری نہ نبھانا اور غیرفاعل رہنا شدید تشویش کا سبب ہے بلکہ پاکستان کے شہریوں کے ساتھ ظلم کے مترادف ہے جو اس کمیشن کو بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے تدارک کا سبب سمجھتے ہیں۔‘
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ فریڈم نیٹ ورک نے صحافیوں اور میڈیا ہاؤسز پر حملوں کی تحقیقات کے لیے این سی ایچ آر کا پلیٹ فارم استعمال کیا جس کے ذریعے صحافیوں کے ان حملہ آوروں کے بارے میں معلومات حاصل کرنے میں مدد ملی۔ ’ایک فعال این سی ایچ آر پارلیمان کی خواہشات اور شہریوں کے فائدے کی تکمیل ہے۔ اس لیے ہم وزیر برائے انسانی حقوق سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ کمیشن کو فوری طور پر فعال کرنے کو اپنی اولین ترجیع بنائیں اور اس کا آغاز پارلیمان کو ملوث کرتے ہوئے نئے اراکین کے انتخاب کے عمل کو شروع کریں۔
کمیشن کے ایک سابق رکن نے فریڈم نیٹ ورک کو بتایا کہ این سی ایچ آر تھا ’اس دن سے غیرفعال ہے جب سے اس کے چیئرمین اور اراکین نے گذشتہ سال 30 مئی کو چار سالہ مدت مکمل کر لی تھی۔‘ ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کے پلیٹ فارم کی عدم موجودگی میں شہریوں کے انسانی حقوق کی حفاظت اور نافذ کرنے کے لیے حکومت کا عزم کمزور ہو جائے گا۔‘
بیان نے امید ظاہر کی کہ وفاقی انسانی حقوق کی وزارت فریڈم نیٹ ورک اور تمام حقوق انسانی برادری کے خواہشات کو مقدم رکھتے ہوئے کمیشن کے نئے چیئرمین اور اراکین جلد از جلد لانے کی کوشش کریں گی۔