اسلام آباد: صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے گورنر پنجاب کو ہٹانے کی وزیراعظم کی ایڈوائس مسترد کردی۔ صدر مملکت نے سمری پر اعتراض لگاتے ہوئے کہا کہ گورنر پنجاب کو صدر پاکستان کی منظوری کے بغیر نہیں ہٹایا جاسکتا اور آئین کے آرٹیکل 101 کی شق 3 کے مطابق گورنر صدر مملکت کی رضا مندی تک عہدے پر قائم رہے گا۔ موجودہ گورنر پر نہ تو بدانتظامی کا کوئی الزام ہے اور نہ ہی کسی عدالت کی طرف سے سزا ہوئی۔
صدر مملکت نے کہا کہ موجودہ گورنر پنجاب نے نہ ہی آئین کے خلاف کوئی کام کیا، ہٹایا نہیں جا سکتا اور ریاست کے سربراہ کی حیثیت سے صدر مملکت کا فرض ہے کہ وہ آئین کے آرٹیکل 41 کے مطابق پاکستان کے اتحاد کی نمائندگی کرے۔ گورنر پنجاب نے پنجاب اسمبلی میں پیش آنے والے ناخوشگوار واقعات، وزیراعلیٰ پنجاب کے استعفیٰ اور وفاداریوں کی تبدیلی کےحوالے سے رپورٹ ارسال کی تھی۔ مجھے یقین ہے کہ گورنر کو ہٹانا غیر منصفانہ اور انصاف کے اصولوں کے خلاف ہوگا۔ ضروری ہے کہ موجودہ گورنر ایک صحت مند اور صاف جمہوری نظام کی حوصلہ افزائی اور فروغ کے لیے عہدے پر قائم رہیں۔ آئین کا آرٹیکل 63 اے ممبران اسمبلی کو خریدنے جیسی سرگرمیوں کی حوصلہ شکنی کرتا ہے۔ اس مشکل وقت میں دستور پاکستان کے اُصولوں پر قائم رہنے کے لیے پرعزم ہوں اور گورنر پنجاب کو ہٹانے کے وزیر اعظم کی ایڈوائس کو مسترد کرتا ہوں۔