سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی میں جھینگے اور لابسٹر پر تحقیق کا آغاز

0
257

کراچی: سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی کے محکمہ مصنوعی ذہانت اور ریاضیاتی سائنسز کے ڈپارٹمنٹ نے مصنوعی انٹلیجنس الگورتھم کا استعمال کرتے ہوئے جھینگے اور لابسٹر کی پیداور کو بڑھانے کے لئے تحقیق کا آغاز کر دیا ہے۔

پروفیسر ڈاکٹر سید آصف علی نے جھینگوں کے عالمی دن کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے اپنی تحقیق سے متعلق بتایا کہ یہ دن ہر سال 10 مئی کوعالمی اور قومی سطح پر منایا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی پاکستان کی پہلی پبلک سیکٹر یونیورسٹی ہے جو مصنوعی ذہانت میں پی ایچ ڈی کی پیش کش کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ماہی گیری کی صنعت پاکستان کی معیشت میں بہت اہم کردار رکھتی ہے۔ پاکستان کی ایک بڑی آبادی جھینگوں کو بطورغذا استعمال کرتی ہے جبکہ پاکستان دوسرے ممالک میں بھی جھینگوں کو برآمد کرتا ہے۔  پاکستانی جھینگے لذیذ اور صحت مند ہونے کی وجہ سے دنیا بھر پسند کیے جاتے ہیں۔

مصنوعی ذہانت اور ریاضیاتی سائنسز کے ڈپارٹمنٹ میں ریسرچ اسکالر ڈاکٹرعدنان عالم اور پروفیسر ڈاکٹر سید آصف علی کی زیر نگرانی مصنوعی انٹلیجنس الگورتھم پر کام جاری ہے۔ اس تحقیق کا بنیادی مقصد مصنوعی انٹلیجنس الگورتھم مدد سےجھینگے اور لابسٹر کی پیداوراورپاکستان کی معیشت کو بہتر بنانا ہے۔ جب کسی ماحولیاتی مسئلے کی وجہ سے سمندری پانی کا خالص ہائیڈروجن (پی ایچ) تبدیل ہوجاتا ہے تو وہ جھینگے کی نشوونما کے لیے نقصان دہ ثابت ہوتا ہے۔ تحقیق کامیاب ہونے کی صورت میں پاکستان کا نام جھینگوں کی برآمد کرنے والے ممالک میں سر فہرست ہو گا۔

پروفیسر ڈاکٹر سید آصف نے مزید کہا کہ سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر مجیب الدین میمن صحرائی کی کاوشوں کی تعریف کی اور کہا کہ وہ ہمیشہ یونیورسٹی میں تحقیقی سرگرمیوں کی حوصلہ افزائی و رہنمائی کرتے ہیں۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں