ایڈیشنل آئی جی کی زیر صدارت ایک اور رسمی کرائم جائزہ اجلاس منعقد ہوا

0
16

کراچی (رپورٹ: ایم جےکے) ایڈیشنل آئی جی کی زیر صدارت ایک اور رسمی کرائم جائزہ اجلاس منعقد ہوا، منشیات، گٹکا ماوا، اسٹریٹ کرائم اور دیگر جرائم کے خلاف زیرو ٹالرنس کے تحت کارروائی کا رسمی حکم دیا، اجلاس میں اسپیشل برانچ کی کرپٹ ایس ایچ او کے خلاف مرتب کردہ رپورٹ پر کوئی کاروائی کا حکم نہیں دیا گیا۔

ایڈیشنل آئی جی کراچی جاوید عالم اوڈھو کی زیر صدارت کراچی پولیس آفس میں ایک اور رسمی کرائم جائزہ اجلاس منعقد ہوا، جس میں ڈی آئی جی ایڈمن، زونل ڈی آئی جیز، ڈی آئی جی سی آئی اے سمیت دیگر سینئر افسران شریک ہوئے، اجلاس میں ڈی آئی جی سی آئی اے اور تینوں زونز کے ڈی آئی جیز نے تفصیلی رپورٹس پیش کیں جن میں جرائم کی شرح، پولیس اقدامات، مقدمات کی پیش رفت اور درپیش چیلنجز شامل تھے، ایڈیشنل آئی جی کراچی نے اجلاس میں پولیو مہم کی سیکیورٹی، مختلف اضلاع میں جرائم کی صورتحال اور تفتیشی افسران کی کارکردگی کا جائزہ لیا، منشیات، گٹکا ماوا، اسٹریٹ کرائم، ہاؤس رابریز اور گاڑیوں کی چوری و دیگر جرائم کے خلاف جاری کارروائیوں پر بھی تفصیلی بات چیت کی گئی۔

ایڈیشنل آئی جی نے افسران کو ہدایت کی کہ زیرو ٹالرنس پالیسی کے تحت مزید مؤثر اقدامات کئے جائیں پر کرائم جائزہ اجلاس میں اسپیشل برانچ کی جانب سے مرتب کردہ رپورٹ میں 58 کرپٹ ایس ایچ اوز، 74 کرپٹ ہیڈ محرر اور 100 سے زائد بیٹروں کے خلاف کسی قسم کی کاروائی کا کوئی حکم نہیں دیا گیا، اسی وجہ سے کراچی کے تمام ڈسٹرکٹ کے چھوٹے بڑے علاقوں میں جرائم کھلے عام جاری ہیں اور جرائم پیشہ افراد بے خوف کھلے عام گھوم رہے ہیں، صرف پکڑے وہی جرائم پیشہ افراد جارہے ہیں جو تھانہ ایس ایچ او کے ساتھ تعاون نہیں کررہے باقی تمام مافیا آزاد ہیں جو ہفتہ اور ماہانہ علاقہ ایس ایچ او کو لاکھوں روپے تھانہ بیٹر کے ہاتھوں ایس ایچ او تک پہنچاتے ہیں اور وہ آگے۔

سوال یہ ہے کہ کیا ان تمام آرگنائز جرائم کے حوالے سے زونل ڈی آئی جیز اور ڈسٹرکٹ ایس ایس پیز آئی جی سندھ، ایڈیشنل آئی جی کراچی کو کوئی رپورٹ نہیں دے رہے یہ وجہ سمجھ سے بالاتر ہے، روزانہ کی بنیاد پر ثبوت اور نشاندہی کے ساتھ مختلف نجی ٹی وی چینلز اور نجی اخبارات میں کراچی کے علاقوں میں کھلے عام منشیات فروشی، گٹکا ماوا کی کارخانوں میں بنوائی اور کیبنوں پر فروخت، غیرقانونی جوا سٹہ، چھکا، غیرقانونی تعمیرات، غیرقانونی چھوٹے بڑے ہائیڈرنٹ، حد شے بڑھ جانے والی بھتہ خوری، غیرقانونی آئل اور ڈیزل کی فروخت، غیرقانونی ریتی بجری کی فروخت، غیرقانونی پلاٹوں، دکانوں پر قبضے، اسٹریٹ کرائم اور دیگر جرائم کے حوالے سے خبریں نشر اور شائع کی جارہی ہیں لیکن متعلقہ ادارے، پولیس افسران اور تھانہ ایس ایچ او اس پر کوئی ایکشن لے یا ان کے افسران ان کو ایکشن کے لیے حکم دیں ایسا کیوں؟؟؟ اور اس وقت کراچی میں زیادہ تر وہی ایس ایچ او تھانوں میں تعینات ہیں جو اپنی کرپشن کی بنا پر بی کمپنی کئی بار جاچکے ہیں، جب ایسے ایس ایچ اوز بی کمپنی جانے اور پھر بحال ہونے کے بعد دوبارہ ایس ایچ او کراچی کے تھانوں میں تعینات ہوں گے تو کیسے ممکن ہے کہ وہ جرائم کو کنٹرول کریں گے۔ یہ تمام تر معلومات آئی جی سندھ اور ایڈیشنل آئی جی کراچی کے یقینا کسی نہ کسی طریقے سے پہنچ رہی ہیں مگر کوئی کاروائی نہیں ہورہی۔ یہ آئی جی سندھ اور کراچی پولیس چیف کے لیے بہت بڑا سوال ہے۔

پولیس کی جانب سے جرائم اور جرائم پیشہ افراد کے خلاف کھل کے کاروائی نہ ہونے کے حوالے ذرائع نے بہت کچھ بتایا ہے جو قبل از وقت کہنا ممکن نہیں پر وقت کے ساتھ حقائق بہت جلد منظر عام پر لائے بھی جائیں گے۔

اجلاس میں کراچی پولیس چیف نے پریس ریلیز کے لیے رسمی جملے استعمال کرتے ہوئے مزید کہا کہ کومبنگ، اسنیپ چیکنگ اور سرچ آپریشنز کو مزید فعال بنایا جائے اور جرائم پیشہ عناصر کے خلاف سخت کارروائی کرتے ہوئے شہریوں کو پُرامن اور محفوظ ماحول فراہم کیا جائے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں