تحریر: مدثرغفور
شہر کراچی میں ملک کا سب سے بڑا صنعتی فولاد ساز ادارہ اور بلاول بھٹو کے ‘نانا کی اسٹیل ملز’ کو مسلم لیگ (نواز) نے 9 سالوں سے وینٹیلیٹر پر رکھنے کے بعد مسلم لیگ نے ہی گیس کنیکشن کاٹنے کے بعد مردار کردیا، جس پر پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کی مجرمانہ خاموشی اور صدر آصف زرداری کی اسٹیل ملز کو چلانے کے دعوع کی نفی ہوگئی۔ دوسری طرف اسٹیل ملز کی مال کھائو بغل بچہ سی بی اے انصاف لیبر یونین اور دیگر یونینز کی مجرمانہ خاموشی سے مفاد پرستی کی بو آرہی ہے۔ کہاں گیا وہ ردعمل جو گیس کاٹنے کے وقت دیکھنے کو نہیں ملا اور جس میں ملازمین کا وقت، جزبات اور مخلصی شامل تھی لیکن ان یونینز نے بھی سب کچھ مجروح کردیا۔
جب اسٹیل ملز ملازمین کو جبری نکالا گیا تو ردعمل پر پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو، مسلم لیگ نواز کی نائب صدر مریم نواز سمیت دیگر سیاسی جماعتوں نے سیاسی مقاصد کیلئے پوائنٹ اسکورنگ کی اور ان مفاد پرست یونینز نے عمران خان، اسد عمر، عارف علوی کی وڈیو وائرل کرکے اپنا غصہ نکالا جس پر ملازمین کا ردعمل بھی دیکھنے کو ملا، لیکن اب پنجاب کی پارٹی ن لیگ نے سندھ میں قائم اپنے اتحادی بلاول بھٹو کے ‘نانا کی اسٹیل ملز’ کی گیس بند کردی تو پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو اور ان کی لیڈر شپ دُم دباکر بھاگ گئی اور جبکہ بغل بچہ سی بی اے اور دیگر یونینز کا ردعمل آنے کے بجائے مفاد کے آسرے پر مجرمانہ خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔
جماعت اسلامی کے حافظ نعیم نے سب سے پہلے اسٹیل ملز اور ملازمین کے حق میں بیان دے کراس وقت کے آرمی چیف جنرل باجوہ سے اسٹیل ملز کی پوزیشن کلئیر کرنے مطالبہ کیا تھا جبکہ جماعت اسلامی کے سابق امیرسراج الحق خصوصی طور پر اسٹیل ملز ملازمین کے دھرنے میں پہنچ گئے تھے۔ قومی اسمبلی ہو یا سینیٹ میں جماعت اسلامی ملازمین کی آخری اُمید کی کرن نظر آئی اور اب حافظ نعیم جماعت اسلامی پاکستان کے امیر منتخب ہوچکے ہیں لیکن اب پاکستان اسٹیل ملز پر بات کرنے کا والا کوئی نہیں رہا۔
مجھے یاد ہے اسٹیل ملز کا غیر قانونی تعینات سی ای او ملک دشمن غدار سابق فوجی بریگیڈیر ریٹائرڈ شجاع مرحوم کی رہائش گاہ کے باہر 31 دن دھرنے میں ملازمین کی تعداد نہ ہونے کے برابر ہوتی تھی جب تک کہ کوئی بڑا لیڈر نہ آجاتا، اس وقت ملازمین سے مجھ سے رابطہ کرتے اور جب میں دھرنے میں آنے کا بولتا تو وہ اکثر یہی الفاظ کہتے کہ ‘ان یونینز کے لیڈروں کے چہرے ہٹادو ہم آجاتے ہیں، یہ ناقابل اعتماد بدبودار لیڈر ہیں اور اسٹیل ملز کو اس حال تک پہنچانے میں شامل ہیں’۔ لیکن سوچنے پر مجبور ہوں اور آج سچ لکھ رہا ہوں۔ یہ وہی چہرے تھے جو اندر محصور غیر قانونی تعینات سی ای او اوراسٹیل ملز کرپشن کیس کے مرکزی مجرم ریاض منگی سے رابطے میں ہوتے تھے۔
ماضی میں یہی یونینز کے حادثاتی نام نہاد لیڈر تقاریر میں گلا پھاڑتے تھے مگر اب وہ سب غائب ہوگئے ہیں حتی کے پلانٹ کی گیس کاٹ دی ہے اور کیا پتہ انہی یونین نے سوئی گیس کپمنی کے بجائے خود ہی گیس کاٹی ہو۔ اب جب اسٹیل ملز نہیں رہے گی تو ان کی سیاست کا خاتمہ بھی ہوگیا ہے اور مستقبل میں یہی یونین لیڈران وراثتی ادارے کے ساتھ ملازمین کے مجرم ٹہرائے جائیں گے جن کو تاریخ میں سیاہ چہروں کے نام سے یاد رکھا جائے گا۔
متحدہ قومی موومنٹ شہر کراچی کے باسیوں کی اُمید تھی اور شہر میں اسٹیل ملز قائم ہے لیکن آج ایم کیو ایم کے لیڈران بھی مجرمانہ خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں، اسٹیل ملز دھرنے پر ڈاکٹر فاروق ستار آئے تھے اورلیکن فاروق بھائی آپ بھی خاموش ہیں! آخرکیوں؟ ایم کیو ایم کے رہنما مصطفی کمال کی قومی اسمبلی میں تقرریریں حقیقت پر مبنی ہیں جسے عوامی سطح پر پزیرائی مل رہی ہے لیکن مصطفی کمال اسٹیل ملز پر کوئی بات نہیں کررہے؟ آخر کیوں؟
پاکستان اسٹیل ملز کی پہلے گیس بند کردی جبکہ بحالی کیلئے ابھی تک کوئی خاص پیش رفت اور پلاننگ سامنے نہیں آئی۔ بس اسٹیل ملز کی زمینوں کی بات ہورہی ہے اور سب کی نظریں صرف زمینوں پر ہیں پر اسٹیل ملز ملازمین کا حق ہے۔ اس کی کیا گرینٹی کے ہے کہ پیپلز پارٹی ملک کے وراثتی اداروں کی دشمن جماعت مسلم لیگ نواز کے دور حکومت میں ہی 7 سو ایکٹر زمین پر نئے اسٹیل ملز کا پلانٹ لگائے گی، یہ تو وہی بات ہوگئی ہے پیپلز پارٹی کی نشانی نانا ذوالفقارعلی بھٹو کی قبر کو اُکھاڑ کر اسکریپ قراردے دیا جائے اور پھر نئی قبر بنانے کا اعلان کیا جائے۔
اسٹیل ملز کے سابق ملازمین ہوں یا حاضر سروس ملازمین اور ان کے اہل خانہ سوچیں اگر یہ پاکستان اسٹیل ملز نہیں ہوتی آپ سمیت آپ کے اہل خانہ کسی کچی آبادی کے مکین اور کسی کچے تھڑے پر بیٹھ اپنی بچوں کے مستقبل بارے سوالیہ نشان میں سوچ رہے تھے۔ 24 کروڑ آبادی کی امانت پاکستان اسٹیل ملز کیلئے آج سب ملازمین کو جدوجہد اور آواز بُلند کرنے کی ضروت ہے۔ آپ بھلے اسٹیل ملز کے ان یونینز کے چہروں کو نا پسند کرتے ہیں لیکن آپ خود اپنی مدد آپ کے تحت اپنی آواز کو سوشل میڈیا کے زریعے بُلند کرکے اسٹیل ملز کا قرض اُتار سکتے ہیں۔ ورنہ بہت سے قومیں آئیں تھیں جن کا تذکرہ نام نشان عبرت کے طور پرکیا جاتا ہے کبھی آپ کی دنیاوی جنت اسٹیل ٹائون کا بھی کیا جائے گا۔
سیاسی جماعتوں اور یونینز سے سوال ہے کہ کیا یہ سب کچھ صرف فرد واحد عمران خان کے خلاف ہی ردعمل کے زریعے سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کرنا تھا؟ یا آج ملک پر مسلط کی گئی اشرافیا کی جماعت مسلم لیگ نواز اور ڈرائنگ روم کی سیاست کرنے والی پیپلز پارٹی کے خلاف ملک کے وراثتی ادارے کیلئے کوئی بیان یا ردعمل نہیں آئے گا؟۔