کراچی: ملک کے مشہورومعروف عالمِ دین مفتی تقی عثمانی نے آج کیے گئے قاتلانہ حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں بات کرنے کیلئے اٹھا ہی تھا کہ حملہ آور نے اپنی جیب سے چاقو نکال لیا۔
ذرائع دار العلوم کراچی کے مطابق مفتی تقی عثمانی پر مبینہ قاتلانہ حملے کی کوشش۔ نماز فجر کے بعد ایک شخص نے مفتی تقی سے علیحدگی میں ملاقات کی درخواست کی۔ مفتی تقی نے مذکورہ شخص سے علیحدگی میں ملاقات کرنے سے معذرت کرلی اور مشکوک شخص مفتی کے قریب جانا چاہتا تھا، مشکوک شخص نے آستین میں کوئی چیز چھپا رکھی تھی اور مفتی کے قریب موجود افراد میں سے کسی نے مشکوک شخص کی آستین میں چھپی چیز دیکھ لی۔ مفتی تقی کے قریب موجود افراد نے مشکوک شخص کو پکڑ کر تلاشی لی، مشکوک شخص نے آستین میں خنجر چھپا رکھا تھا۔ مشکوک شخص مفتی صاحب کو نقصان پہنچانا چاہتا تھا یا نہیں، تفتیش کی جا رہی ہے۔ مشکوک شخص کو پوچھ گچھ کے بعد پولیس کے حوالے کر دیا گیا تھا۔
معروف عالمِ دین مفتی تقی عثمانی کا آڈیو بیان سامنے آگیا۔ بیان میں مفتی تقی عثمانی کا کہنا ہےکہ مجھ پر کیے گئے حملے کا واقعہ فی جملہ درست ہے۔حملہ آور کا ذکر کرتے ہوئے مفتی تقی عثمانی نے کہا کہ آج صبح فجرکے بعد ایک صاحب آئے اور مجھ سے علیحدگی میں بات کرنے کا کہا
۔معروف عالمِ دین مفتی تقی عثمانی نے کہا کہ میں ان سے بات کرنے کیلئے اٹھا ہی تھا۔ اس شخص کی جیب میں چاقو تھا، وہ اس نے نکال لیا۔ عالمِ دین مفتی تقی عثمانی نے کہا کہ میرے ساتھیوں نے اس شخص کو پکڑ لیا۔ اللہ کا شکر ہے کہ مجھے کوئی تکلیف نہیں پہنچی اور میں خیریت سے ہوں۔پولیس کی کارکردگی کے حوالے سے مفتی تقی عثمانی نے کہا کہ اس واقعے کے حوالے سے متعلقہ ادارے تفتیش کر رہے ہیں۔ تفتیش کے بعد ہی صورتحال واضح ہوگی۔دوسری جانب پولیس نے مفتی تقی عثمانی پر حملہ کرنے والے شخص کو گرفتار کرنے کے بعد تفتیش شروع کردی ہے جس کے دوران اہم انکشافات متوقع ہیں۔ یاد رہے کہ اِس سے قبل کراچی میں ملک کے مشہور و معروف عالمِ دین مفتی تقی عثمانی پر چاقو سے حملہ کیا گیا، پولیس نے حملہ آور کو گرفتار کر لیا۔ آج صبح کے وقت مفتی تقی عثمانی پر قاتلانہ حملہ فجر کی نماز ادا کرنے کے بعد کیا گیا جس میں معروف عالمِ دین بال بال بچ گئے۔ حملہ آور نے معروف عالمِ دین سے علیحدگی میں بات کرنے کا کہا جس کے بعد اس نے مفتی تقی عثمانی پر حملہ کرنے کیلئے چاقو نکال لیا۔
جامعہ دارالعلوم سے زیر حراست ملزم عاصم کا کہنا ہے کہ مفتی تقی عثمانی سے شرعی حل پوچھنےگیا تھا، جامعہ کےایک شاگرد نے بتایا تھا کہ فجر کےنماز کے بعد مفتی صاحب سے ملاقات ہوسکتی ہے۔ مفتی صاحب سے اکیلے میں بات کرنے کا کہا، مفتی صاحب نے مجھ کہاکہ بعد میں آنا تو میرے ذہن میں آیا کہ جوچاکلیٹ بیوی کے لئے لی تھی وہ مفتی صاحب کو گفٹ کردوں۔ مفتی صاحب نے لینے سےمنع کردیا، پھر خیال آیا کہ جو چاقو دفتر میں پھل کاٹنے کے لئے استعمال کرتا ہوں وہ گفٹ کردوں لیکن چاقو نکالنے کے دوران غلطی سے کھل گیا۔