رپورٹ: مدثرغفور
کراچی: کورونا وائرس کی آڑ میں پرائیویٹ اسکول مافیا نے نیا کاروبار کھول لیا۔ ‘سینی ٹائزرکے ساتھ ماسک بھی ہم سے خریدو اور ایک ماسک سے کام نہیں چلے گا لہذا ایک بچے کے لیے کم سے کم 6 ماسک کا پیکٹ خریدنا پڑیگا’۔
یہ وہ پرائویٹ اسکول مافیا کا کانٹنٹ ہے جو اب کورونا وائرس کے آڑ میں اسکول کھلنے پر شروع ہوگیا ہے۔ کراچی اور لاہور میں نجی اسکولوں نے اسکول کھولنے کی تیاری مکمل کرلی اور اسکول مافیا نے والدین کو یرغمال بنانے کا انتظام کرلیا ہے۔
زرائع کے مطابق کراچی اور لاہور کے نجی اسکولوں نے کورونا وائرس سے بچائو کیلئے اسکول کے مونو گرام لگا سینی ٹائزر جس کی قیمت 1500 روپے جبکہ ماسک کی قیمت 5 سو روپے مقرر کردی ہے۔
سوشل میڈیا پر ہی ردعمل میں بدیع الزمان نامی شخص نے لکھا کہ میں اپنے بچوں کو اسکول ہی نہیں بھیج رہا آن لائن کے نام پرصرف فیس کی وصولی کے لئے بیوقوف بنانا ہے۔ میرا اپنا کمپوٹر کا کاروبار ہے 200 روپے کا ویب کیمرہ اور500 کا ہیڈ فون خرید رہے ہیں۔ اب آپ خود بتائیں کہ 200 والے کیمرے کا کیا رزلٹ ہوگا کتنے سالوں سے اسکول والے کمارہے ہیں۔ اینول فیس یہ فیس جون جولائی کی فیس ان لوگوں کو شرم نہیں ہے اور اوپر سے وین والے بھائی جس طرح 2 مہینے کا سخت لاک ڈاون لگا تھا تو ہم لوگ بھی گھر پہ تھے اس دوران بھی اسکول والوں اور وین والوں کی کال کہ فیس جمع کروا دے بھائی ہمارے کاروبار بھی بند تھے ہم بھی گھر میں تھے۔
جس پر ایک والد نے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے دی پاکستان اُردو کو بتایا کہ ہم سے سالانہ فیس تک تو وصول کی ہے اور گزشتہ پانچ ماہ سے نہ پڑھانے کے باوجود الائیڈ سکول فیس لے رہا ہے۔ کلاس میں پروموٹ کرکے کورس کے علیحدہ پیسے بٹورے گئے ہیں اب نیا سوشا بھیج دیا ہے کہ اب سینی ٹائزر اور ماسک کے پیسے بھی خاندانوں سے وصول کیے جائیں گے۔
دی پاکستان اُردو سے بات کرتے ہوئے ایک خاتون کا کہنا تھا کہ یہاں آن لائن پڑھانے کا ڈرامہ فلاپ ہوچکا ہے اب والدین گھر میں سارا دین بچوں کو خود پڑھائیں اور فیسیں سکولوں کو دیں۔ یہ ڈرامے بازی پہنچ سے باہر اور حکومتی وزیر گھر میں سکون کی نیند سو رہے ہیں۔
سوشل میڈیا پر اسکول ماسک اور مونوگرام سینی ٹائزر پر ایک شخص نے لکھا کہ ایک اسکول این 95 چھے سو روپے میں دے رہا ہے جبکہ دوسرے اسکول والے 3 سو سے ساڑھے تین سو میں دے رہے ہیں جبکہ کورونا سے پہلے یہی ماسک 100 روپے میں با آسانی دستیاب تھے۔