راولپنڈی (احمد ضمیر) جرائم کی دنیا میں ‘کنگ آف ہاؤس رابری’ کے نام سے پہچانے جانے والے انتہائی مطلوب اور خطرناک ڈاکو شکیل کیانی گزشتہ روز چکلالہ کے علاقے میں ایک پولیس مقابلے کے دوران مارا گیا۔ شکیل کیانی کی ہلاکت کو پنجاب پولیس کی بڑی کامیابی قرار دیا جا رہا ہے، کیونکہ گزشتہ کئی برسوں سے وہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو چکمہ دے رہا تھا۔
شکیل کیانی نہ صرف پنجاب بھر کے جرائم پیشہ حلقوں میں ایک بڑی شناخت رکھتا تھا بلکہ وہ درجنوں رپورٹ شدہ اور بیسیوں عدم رپورٹ ڈکیتیوں میں بھی ملوث تھا۔ اس نے کروڑوں روپے کی نقدی، زیورات اور قیمتی اشیاء لوٹیں، خاص طور پر ہاؤسنگ سوسائٹیز اور پوش علاقوں میں واقع گھروں کو نشانہ بنایا کرتا تھا۔
کیانی نے 2011 میں ایک 25 رکنی گینگ تشکیل دیا، جو پنجاب کے مختلف اضلاع راولپنڈی، اسلام آباد، گجرات، گوجرانوالہ، لاہور، وہاڑی، بہاولپور وغیرہ میں متحرک رہا۔ وہ عامر شاہ، اکرم پہلوان لاہوری اور حافظ اشرف جیسے بدنام زمانہ ڈاکوؤں کا قریبی ساتھی بھی رہا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ شکیل کیانی کا آغاز ایک پرائیویٹ منشی کے طور پر ہوا تھا، لیکن بعدازاں وہ جعلی روبکاروں کے ذریعے 100 سے زائد ڈاکوؤں کی رہائی میں ملوث پایا گیا۔ جعلی دستاویزات تیار کرنے میں مہارت رکھتا تھا اور اپنا حلیہ بار بار تبدیل کرکے پولیس کو دھوکہ دیتا رہا۔ کہا جاتا ہے کہ وہ لوٹی ہوئی دولت کو بیرون ملک کیسینوز اور ہوٹلوں میں انویسٹ کرتا تھا۔
2017کے بعد سے وہ کسی بھی ضلع میں گرفتار نہ ہو سکا، اور اسی دوران وہ پنجاب بھر کی پولیس کا ‘سب سے بڑا ٹارگٹ’ بن چکا تھا۔ خطرناک حد تک ہوشیار شکیل کیانی کی تصاویر کئی ہاؤسنگ سوسائٹیز میں پبلک وارننگ کے طور پر آویزاں تھیں۔
آخرکار، پولیس کی مسلسل کوششوں اور انٹیلی جنس اطلاعات کی بنیاد پر شکیل کیانی کا باب بند ہو گیا۔ راولپنڈی پولیس نے اس کامیابی کو پنجاب بھر کے عوام کے لیے ایک پیغام قرار دیا ہے کہ کسی کو بھی دہشت کی علامت بننے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔