آستانہ ندائے غیبی

0
27

رپورٹ: مقبول خان

ملیر پندرہ میں واقع آستانہ ندائے غیبی میں بابا محبت شاہ وارثی اور بابا جبریل شاہ وارثی کے سالانہ عرس کی تقریبات سے خطاب کرتے ہوئے آستانے کے مہتمم اور سجادہ نشین علی فیصل وارثی نے کہا ہے کہ آستانہ ندائے غیبی میں اولیاء اللہ کا فیضان جاری رہتا ہے۔ یہاں آ نے والے زائرین، مریدین اور معتقدین کی اللہ کریم سے مانگی جانے والی دعائیں قبول ہوتی ہیں۔ گذشتہ دنوںیہاں با با محبت شاہ وارثی اور بابا جبریل شاہ وارثی کے سالانہ عرس کی تقریبات میں کراچی کے دور دراز کے علاقوں سمیت حیدرآباد اور دیگر شہروں سے آئے ہوئے سلسلہ وارثیہ کے بزرگوں، مریدوں، عقیدت مندوں اور زائرین کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ آستانے کے مہتمم اور سجادہ نشین علی فیصل وارثی نے اپنے خطاب میں کہا کہ آستانہ ندائے غیبی میں بابا محبت شاہ نے تصوف کے سلسلہ وارثیہ کا پیغام اور فیضان عام کر نے کے لئے جو پودا لگایا تھا، ان کے جانشین اور اس وقت کے سجادہ نشین بابا عبدالعلی شاہ نے انتھک محنت سے اس کی آبیاری کی۔

بابا عبدالعلی وارثی نے انتہائی خلوص اور عقیدت کے ساتھ تصوف کے سلسلہ وارثیہ کے بانی حضرت وارث علی شاہ کے پیغام اور تعلیمات کو ملیر اور اس کے اطراف میں عام کیا۔ جس کی وجہ سے علاقے میں رہنے والے لوگوں میں نسلی اور لسانی اور مذہبی تفریق ختم کر کے انہیں سلسلہ وارثیہ کا مرکز فراہم کیا۔ بابا عبدالعلی وارثی نے کراچی بالخصوص ملیر اور اس کے گردو نواح میں سلسلہ وارثیہ کا پیغام جس خلوص اور محبت عام کیا، اس کی مثال نہیں ملتی ہے۔ اس موقع پر مہتمم اور سجادہ نشین فیصل وارثی نے مریدوں اور عقیدت مندوں کو تلقین کی کہ وہ اولیاء اللہ کا فیضان حاصل کرنے کے لئے ان کی تعلیمات پر بھی عمل کریں، صوم صلواة کی پابندی کریں، اور حقوق العباد کا خصوصی اہتمام کریں، اور آستانے کے تقدس کو برقرار رکھیں۔ عرس کی تقریبات میں محفل سماع کے دوران کراچی کے نامور قوالوں نے حمد اور نعت کے ساتھ اولیاءاللہ کی شان میں منقبتیں پیش کیں۔ اس موقعہ پر زائرین کے لئے لنگر کا سلسلہ ازان فجر تک جاری رہا۔

آستانہ ندائے غیبی گذشتہ سات عشروں سے ایک روحانی مر کز بنا ہوا ہے۔ یہاں بابا محبت شاہ، بابا جبریل شاہ وارثی و دیگر کے مزارات بنے ہوئے ہیں۔ بابا عبد العلی وارثی نے اس آستانے کی تعمیر و رقی کے لئے اپنا کردار خوش اسلوبی کے ساتھ انجام دیا، ان کے اس کردار کی وجہ سے بابا عبدالعلی وارثی کا نام صوفیاء کے حلقوں بالخصوص سلسلہ وارثیہ کے عقیدت مندوں اور محبین میں عقیدت و احترام کے ساتھ لیا جاتا ہے۔ یہاں یہ امر بھی قابل زکر ہوگا کہ بابا عبدالعلی وارثی نے اپنے وصال سے قبل ہی یہ وصیت کی تھی کہ ان کی تدفین آستانہ ندائے غیبی میں نہیں کی جائے۔ آپ کے وصال کے بعد ان کے صاحبزادے علی فیصل وارثی اس آستانے کے مہتمم مقرر کئے گئے۔ کم و بیش تین عشروں سے علی فیصل وارثی نے آستانے کی تعمیر اور اس کی توسیع میں اپنا شاندار کردار ادا کیا۔ علی فیصل وارثی اعلیٰ تعلیم یافتہ ہونے کے ساتھ تصوف کے رموز اور اس کے ادب و آداب سے بخوبی آگاہی رکھتے ہیں، اور زائرین سمیت بابا عبدالعلی کے مریدین اور ان کے عقیدت مندوں پر خصوصی توجہ فرماتے ہیں۔ علی فیصل وارثی اس حوالے سے پر عزم ہیں کہ وہ بابا محبت شاہ وارثی اور بابا عبدالعلی وارثی کے پیغام اور سلسلہ وارثیہ کی تعلیم کو زیادہ سے زیادہ عام کیا جائے۔ ان کی اس کوشش کو بابا عبدالعلی وارثی کے عقیدت مند اور مریدین بھی عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ یہاں یہ امر بھی قابل زکر ہوگا کہ علی فیصل وارثی کے صاحبزادے عبدالعلی وارثی نو جوان ہونے کے باوجود سلسلہ وارثیہ کے ادب و آداب سے بخوبی واقف ہیں۔

اس بات کا مشاہدہ راقم الحروف نے سالانہ عرس کی تقریبات کے دوران مختصر ملاقات کے دوران کیا، نیز عرس کی تقریبات کے دوران اس مختصر وقت کے دوران جناب علی فیصل وارثی کے صاحبزادے کی باڈی لیگویج کو بھی قدرے سمجھنے کی کوشش کی، جس کے بعد یہ نتیجہ اخذ کرنا میرے لئے مشکل نہیں تھا، کہ صاحبزادہ عبدالعلی وارثی کو اللہ کریم نے اپنے دادا بابا عبدالعلی وارثی کے نقش قدم پر چلنے کی صلاحیت اور لیاقت سے نوازا ہے۔ ہمیں توقع ہے کہ جناب علی فیصل وارثی اس آستانے کو تصوف کا عظیم مر کز بنانے اور سلسلہ وارثیہ کے پیغام کو فروغ دینے میں اپنا کردار انجام دیتے رہیں گے، نیز صاحبزادہ عبدالعلی وارثی بھی اپنے دادا کے مشن کو فروغ دینے میں جناب علی فیصل وارثی کے ساتھ خدمت انجام دیتے رہیں گے۔ اور حضرت وارث علی شاہ صاحب کی بارگاہ سے فیوض و برکات حاصل کرتے رہیں گے۔

واضح رہے کہ اس آستانے میں اسلامی کیلنڈر کے ہر ماہ کی 27 تاریخ کو ماہانہ محفل منعقد کی جاتی ہے، جبکہ حضرت وارث علی شاہ اور بابا محبت شاہ وارثی کے سالانہ عرس کی تقاریب بھی روائتی عقیدت و احترام کے ساتھ منائی جاتی ہیں۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں