سینیٹر شیری رحمان کا مردم شماری سے متعلق بیان

0
38

اسلام آباد: نائب صدر پیپلز پارٹی سینیٹر شیری رحمان کا مردم شماری 2017 متعلق اہم بیان سامنے آگیا۔

شیری رحمان کا کہنا ہے کہ ‏سندھ کے خدشات کو حل کیے بغیر 2017 مردم شماری کی منظوری کیسے دی جاسکتی ہے؟۔ ہم کابینہ کے 2017 کی مردم شماری کی منظوری کے فیصلے کو مسترد کرتے ہیں۔ سندھ حکومت 2017 کی مردم شماری کے بارے اپنے خدشات ہر فورم پر بیان کر چکی ہے۔ اس کے باوجود سندھ کی آبادی کم دکھائی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کابینہ کمیٹی نے مردم شماری کی یکطرفہ طور پر منظوری دی اور وفاقی کی طرف سے حکومت نے سندھ حکومت سے مشاورت بھی نہیں کی گئی ہے۔ سندھ کے خدشات کو حل کیے بغیر اتنا بڑا فیصلہ کیسے لیا جاسکتا ہے؟۔

‏وزیراعلیٰ سندھ نے وزیر اعظم، سینیٹ چیئرمین اور اسپیکر کو خط لکھ کر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس طلب کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ مشترکہ اجلاس بلانے میں تاخیر کیوں کی جارہی ہے؟۔ کیا یہ قومی اہمیت کا معاملہ نہیں ہے؟۔

انہوں نے مزید کہا کہ ‏آرٹیکل 154 (7) کے تحت اگر وفاقی حکومت یا صوبائی حکومت کو کونسل کے فیصلے پر عدم اطمینان ہو تو اس معاملے کو مشترکہ اجلاس میں بھیجا جاتا ہے۔ صرف پارلیمنٹ ہی اس سنجیدہ معاملے کا فیصلہ کر سکتا ہے۔ ‏بدقسمتی سے وزیر اعظم نے اس معاملے کی تحقیقات کرنے کے بجائے کمیٹی کے فیصلے کی توثیق کی۔ ووٹنگ کے دوران وزیر اعظم نے اجلاس میں موجود تینوں وفاقی وزراء کا ووٹ نہ لینے کا انتخاب کیا۔ اس کا کیا مطلب ہے؟ کیا یہ آئین کی پاسداری ہے؟۔ ‏شرم کی بات ہے کہ وفاقی حکومت سندھ کے ساتھ ایسا سلوک کر رہی ہے۔ اس طرح کی دھوکہ دہی کو کیسے منظور کیا جاسکتا ہے؟۔ وفاق کا سندھ کے ساتھ یہ امتیازی سلوک کسی سے پوشیدہ نہیں ہے۔ وفاقی حکومت سندھ کی شکایات دور کرے اور پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس فوری طور پر طلب کرے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں