اسلام آباد، وزیراعظم کی زیرصدارت قومی رابطہ کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں صوبوں کے وزرائے اعلی بھی شریک ہوئے۔ اجلاس میں لاک ڈاؤن میں نرمی کرنے سے متعلق سوچ بچار کی گئی جبکہ کھولے جانے والے کاروبار اور ٹرانسپورٹ کے لیے ایس او پیز پر بھی غور کیا گیا۔
نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر نے اس حوالے سے اپنی سفارشات پیش کیں۔ اجلاس میں صرف چھوٹے کاروباری مراکز کھولنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور حکومت نے فی الحال ٹرین اور بس سروس نہ کھولنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ مقامی فلائٹ آپریشن بھی بند رہے گا۔
اجلاس کے بعد وزیراعظم نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک بھر میں ہفتے سے لاک ڈاؤن کو مرحلہ وار کھولنے کا اعلان کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ پاکستان میں کورونا سے ہلاکتیں بڑھ رہی ہیں لیکن لوگ بہت مشکل میں ہیں، غریب اور دیہاڑی دار طبقہ شدید پریشانی کا شکار ہے، ہمارا ٹیکس 35 فیصد کم ہوچکا ہے اور برآمدات کم ہوگئیں ہیں، عوام کو ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہو گا، اگر انہوں نے ایسا نہ کیا اور کورونا کے کیسز میں اضافہ ہوا تو ملک کو پھر سے بند کرنا پڑے گا۔
عمران خان نے کہا کہ میرے خیال میں پبلک ٹرانسپورٹ کو کھلنا چاہیے کیونکہ اس سے عام آدمی کو فائدہ ہوگا، لیکن اس پر صوبے کے خدشات ہیں، اس سےمتعلق ایس او پیز بنائیں گے، کوئی بھی فیصلہ صوبوں کے بغیر نہیں ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ہر شعبے کے لیے ایس او پی بنائے گئے ہیں جن پر عمل کرنا ہو گا، عوام کی انفرادی ذمہ داری ہے وہ خود احتیاط کریں، علامات کی صورت میں لوگوں کو سیلف کورنٹین کی طرف جانا ہوگا، احتیاط سے ہی وائرس کے اثرات پر قابو پایاجا سکتا ہے۔