کراچی: شہر کی کلب کرکٹ تباہی کے دہانے پر پہنچ گئی، کرکٹ ختم’ کلب کی رجسٹریشن زیادہ ہونے لگی اور آئے دن کلبوں کو نیا فارم تھمایا جانے لگا۔ کے سی سی آفس میں نان الیکٹڈ افراد قابض، کے سی سی اے صدر ندیم عمر لا علم، کراچی کلبز کے صدور پریشان ہوگئے۔
شہر کراچی میں 2017 سے کرکٹ کی تباہی کا سفر شروع ہو گیا تھا جو اب 2024 میں بھی بدستور جاری ہے اور مزید تباہی کے دہانے پر پہنچ گیا ہے، کراچی کرکٹ سٹی ایسوسی ایشن کے صدر ندیم عمر الیکشن جیتنے کے بعد کراچی کی کرکٹ سٹی کے لیے کچھ بہتر کرنے کو تیار نہیں۔ کراچی نیشنل اسٹیڈیم میں قائم کے سی سی آفس میں بیٹھنے اور کراچی کرکٹ کے لیے کام کرنے کے لیے بھی ان کے پاس ٹائم نہیں رہا، ندیم عمر کی غیر زمہ داری اور غیر حاضری کی وجہ سے کے سی سی آفس میں نان الیکٹڈ افراد قابض ہیں جو ان کی جگہ وہاں بیٹھ کر کام کم اور سازشیں زیادہ کر رہے ہیں۔
ندیم عمر ایک بزنس مین ہیں اور ایک بزنس مین نفع نقصان سمجھنے کے علاوہ کراچی کی کرکٹ کو کیسے سمجھ سکتا ہے کہ کرکٹ کلب کیسے بنتا ہے، کیسے فعال کیا جاتا ہے، کیسے چلایا جاتا ہے اور کراچی کے کرکٹ کلبوں کے صدور کو کیسے ساتھ لے کر چلا جاتا ہے۔
کراچی کلبز کی کرکٹ کو ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت ختم کیا جارہا ہے اور مکمل دیہان ملٹی نیشنل کرکٹ پر دیا جا رہا ہے، ملٹی نیشنل کرکٹ کی وجہ سے کراچی میں گراؤنڈ ڈبل قیمت میں درکار ہوتے ہیں یہاں تک کہ کئی گراؤنڈ کئی ماہ اور کئی سال کے لیے ٹھیکے پر دے دیے گئے ہیں۔ وہ ٹھیکے دار ڈبل قیمت میں آگے گراؤنڈ ملٹی نیشنل کمپنیوں کی ٹیموں اور پیسے والے نان پروفیشنل کرکٹرز کو فراہم کرتے ہیں۔