تحریر: اکرم خان
معاشرہ ہو کہ ملک پاکستان میں مردوں کی حکم رانی ہے انہیں یقینا ‘یوم خواتین’ پر ‘یوم حیا’ منانا چاہیے، کیوں کہ ورلڈ اکنامک فورم کی عالمی صنفی عدم مساوات کی سال 2021 کی رینکنگ کے مطابق 156ممالک میں پاکستان کا نمبر 153 ہے۔
پاکستان ڈیموگرافک سروے کے مطابق پاکستان کی محض تین فی صد خواتین گھر کی اور دو فی صد کسی قسم کی جائیداد کی تنہا یا مشترکہ ملکیت رکھتی ہیں۔
آنر بیزڈ وائلینس اویئرنیس نیٹ ورک کے مطابق پاکستان میں ہر سال 1000 سے زیادہ خواتین غیرت کے نام پر قتل کر دی جاتی ہیں۔
پاکستان میں خواتین کی شرح تعلیم مردوں سے 22 فی صد کم ہے اور بلوغت کی عمر تک پہنچنے پر یہ شرح مزید گر جاتی ہے۔
عالمی بینک کے مطابق لیبر فورس میں خواتین کی شرکت کی عالمی رینکنگ میں 180 ملکوں میں پاکستان کا نمبر 169 ہے۔
بین الاقوامی ادارہ برائے مزدور کے مطابق پاکستان میں خواتین کی تعداد 49 فی صد ہے لیکن لیبر فورس میں ان کی شمولیت 22 فی صد ہے جب کہ ان میں سے 18 فی صد ہی ایسی ہیں جنہیں اجرت رقم کی صورت میں ملتی ہے، بنگلا دیش میں یہ شرح 34 فیصد، سعودی عرب اور سری لنکا میں 31 فی صد ہے، دنیا بھر میں اوسط لیبر فورس 50 فی صد ہے، پاکستان لیبر فورس میں خواتین کی شرکت بڑھنے کی بجائے کم ہو رہی ہے۔ یہ شرح 2016 میں 23.8 اور 2020 میں 22.2 فیصد تھی۔ عالمی سطح پر مردوں اور خواتین کی ملازمت کے درمیان صنفی فرق میں کمی آ رہی ہے لیکن ہمارے ہاں یہ فرق کم ہونے کی بجائے بڑھ رہا ہے۔
لیبر فورس سروے کے مطابق صنعتی شعبے میں خواتین کی اجرت مرد کارکنوں کے مقابلے میں 20 سے 50 فیصد کم ہے، کوئی شرم ہوتی ہے کوئی حیا ہوتی ہے۔