کراچی (مدثر غفور) ملک کے نامور بزنس مین آجہانی بہرام ڈی آواری کی فیملی کو مبینہ طور پر ‘توہین مذہب’ کا الزام لگا کر اور دھمکی دے کر دو ارب روپے سے زائد اکاؤنٹ میں منتقل کرنے کا کہا گیا ہے، جس کے بعد فیملی کو اخبارات میں وضاحتی اشتہارات شائع کروانے پڑے اور سائبر کرائم کراچی سے رابطہ کرنا پڑا۔ جس پر ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل کراچی نے پاکستانی تاریخ کی سب سے بڑی بھتہ طلبی کی دھمکی پر تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔ تحقیقات سرکل کے سب انسپیکٹر طارق لاشاری کر رہے ہیں۔
ایف آئی اے کو دی گئی درخواست میں مدعی زائریس بی آواری نے دو صفحات پر مشتمل درخواست سائبر کرائم ہیڈ کوارٹر اسلام آباد میں میں ای میل کی جس کے بعد اس پر مزید تحقیقات کے لیے اس کو کراچی سائبر کرائم منتقل کر دیا گیا۔
درخواست میں پہلے صفحے پر مدعی نے اپنے خاندان خاص طور پر اپنے والدین کی پاکستان کے لیے کشتی رانی میں بین الاقوامی مقابلوں میں شرکت اور حاصل کردہ انعامات کا ذکر اور پاکستانی حکومت کی طرف سے دیے گئے اعزازات کا ذکر کیا گیا ہے۔ اس کے بعد یہ ذکر کیا گیا ہے کہ 1948 میں ان کے والد نے بیچ لگزری ہوٹل قائم کیا اور اس کے بعد آواری ہوٹل کراچی اور لاہور میں قائم کیے۔ اس کے بعد آواری ایکسپریس ہوٹلز فیصل آباد، ملتان، اسلام آباد اور گلگت میں قائم کیے اور اگلے برس تک مزید ہوٹلز اسکردو، گجرانوالہ اور بھوربن میں قائم ہو جائیں گے۔
ای میل میں مزید تحریر کیا گیا ہے کہ ہماری ای میل کے مندرجات سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ 1944 سے ہماری فیملی کا موٹو ‘پراؤڈ پاکستانی’ ہے۔ ہمارے آباؤ اجداد جیسے دنشاء بی آواری پارسی کمیونٹی کی بہت قابل محترم شخصیت تھے۔ وہ ساری زندگی بہترین تعلیم کی ترویج کے لیے پاکستان میں کوششیں کرتے رہے اور اس کی واضح مثالیں ان کے نام سے قائم تعلیمی ادارے بھی ہیں۔ دوسرے صفحے پر اس ای میل کے مندرجات تحریر کیے ہیں۔ ای میل عبداللہ خلیفہ نامی شخص نے 14 نومبر کو صبح 8 بجے بھیجی۔ تحریر کیا گیا کہ ‘جو صحیح سمجھو کرو، اپنی فیملی کے لیے اور اپنے آباو اجداد کے لیگیسی کی خاطر’ اور اس کے لیے طلب کی گئی رقم ورتھ ورتھ (جائز) ہے۔ ہم نے کمپنی کی ای میل سرور تک رسائی حاصل کر رکھی ہے اور ہمارے پاس توہین مذہب کے حوالے سے کمپنی کی تحریر کردہ تمام ایمیلز کا ریکارڈ موجود ہے اور ان ایمیج کے اسکرین شاٹ جو سوشل میڈیا سے حاصل کیے گئے ہیں، رقم کی ادائیگی نہ کرنے پر پبلک کر دیے جائیں گے۔ اس کے بعد تحریر کیا گیا ہے کہ 60 لاکھ 79 ہزار یورو ( تقریبا 2 ارب 10 کروڑ روپے) جو کہ 200 بٹ کوائن کی صورت میں ہوں فراہم کردہ ای میل ایڈریس پر ارسال کرنے کی دھمکی دی گئی ہے۔
مذکورہ درخواست موصول ہونے کے بعد ایف آئی اے نے تحقیقات کا آغاز تو کر دیا گیا ہے لیکن مدعی سے تمام ذرائع استعمال کرنے کے باوجود رابطہ نہیں ہو سکا۔ غالب امکان یہی ہے کہ مدعی اور اس کے دیگر رشتہ دار انتہائی خوفزدہ ہیں۔ اس حوالے سے دی پاکستان نیوز نے ای میل پر دیے گئے فون نمبر پہ متعدد بار رابطہ کرنے کی کوشش کی مگر رابطہ نہ ہو سکا۔