لاہور: صدارتی ایوارڈ یافتہ لوک گلوکارالن فقیر کی 21 ویں برسی آج منائی جارہی ہے۔
صوفیانہ کلام میں جداگانہ انداز رکھنے والے لوک گلوکارالن فقیراندرون سندھ کے گاؤں آمڑی میں پیدا ہوئے، ان کا تعلق منگراچی قبیلے تھا، سندھ کے روایتی لباس میں ملبوس الن فقیر نے اپنی مخصوص گائیگی کے ذریعے صوفیانہ کلا م کو جس انداز میں پیش کیا، وہ صوفیانہ شاعری سے انکی محبت کا واضح ثبوت ہے۔
الن فقیر کی گائیگی کے چرچے اندورن سندھ میں تو پہلے ہی تھے، مگر گلوکارمحمد علی شہکی کے ساتھ گیت ’ تیرے عشق میں جو بھی ڈوب گیا‘ نے انہیں بام عروج پر پہنچا دیا۔
لطیفی راگ سن کرالن فقیر پر وجد کی کیفیت طاری ہوجاتی تھی، اسی وجہ سے الن فقیر نے مشہور صوفی بزرگ شاہ عبدالطیف بھٹائی کے مزار پر رہائش اختیار کرلی ان کے شوق کو دیکھتے ہوئے رفقاء نے باقاعدہ گانے کا مشورہ دیا جس پر الن فقیرنے شاہ عبدالطیف کا کلام گانا شروع کردیا۔
حکومت نے الن فقیر کی خدمات کے اعتراف میں 1980 میں انہیں صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی سے نوازا، اس کے علاوہ انہیں شاہ عبدالطیف ایوارڈ، شہباز اورکندھ کوٹ ایوارڈز بھی حاصل کیے، الن فقیرعلیل ہوئے اور کراچی کے مقامی اسپتال میں زیرعلاج رہنے کے بعد 4 جولائی 2000 کوجہان فانی سے کوچ کرگئے تھے۔