تحریر: زبیح یوسفزئی
کراچی یونیورسٹی کے پاس جو لائن بظاہر پھٹ ٹوٹ گئی تھی جس کی ریپیئرنگ کے دوران ایک نیاکنکشن دیا جا رہا ہے جس سے واضح ہوتا ہے کہ یہ لائن پوری منصوبہ بندی سے توڑی گئی تھی۔
ایسی لا قانونیت کے کنکشن مہیا کرنے کے لیے آدھے سے زیادہ کراچی کو اذیت میں رکھا گیا کب تک کراچی والے اس طرح کے مفادات کے لیے قربان ہوتے رہیں گے۔
ايک ہفتہ ہوگیا ہے ضلع ملیر شاہ لطیف ٹاؤن، گلشن حدید، ضلع کورنگی، لانڈھی، صدر اور نیا ناظم آباد تقریباً 75 فیصد کراچی پانی سے متاثر ہے لیکن کسی کو پرواہ نہیں آئے دن پانی کا مسئلہ بڑھتا جا رہا ہے۔
پورے کراچی کا پانی چوری کرکے نیو ڈی ایچ اے سٹی، بحریہ ٹاؤن اور مختلف کمپنیوں کو دیا جا رہا ہے۔
عوام کی خاموشی کا نتیجہ ہے
کراچی والوں اٹھو اپنے حق کے لیے
خاموش تماشائی رہنا موت ہے۔۔ ۔
میں جامعہ کراچی سے تعلق رکھنے والا اپنے کراچی کی نمائندگی کرتے ہوئے اس چپے منصوبے کی تحقیقات کا طالب رہوں گا۔ معاملہ جو بھی ہو عوام کے سامنے پیش ہونا چاہیے۔ ورنہ عوام پھر جانتی ہے کہ کیسے اپنے حقوق کی حفاظت کریں گے۔ اس لئے حاکم وقت سے درخواست ہے کہ ماجرا عوام الناس کے سامنے لایا جائے۔