اسلام آباد: وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کا افغانستان کے تناظر میں منعقدہ سہ ملکی اجلاس اور خطے کی صورتحال پر اہم بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا کا عمل شروع ہو چکا ہے۔
چوالیس فیصف امریکی اور اتحاد افواج افغانستان سے نکل چکی ہیں اور مکمل انخلا کیلئے 11 ستمبر کی تاریخ کا اعلان ہو چکا ہے۔ افغانستان اس وقت بہت نازک مرحلے میں داخل ہو چکا ہے۔ کل سہ فریقی اجلاس میں، میری افغانستان اور چین کے وزرائے خارجہ کے ساتھ اس حوالے سے تفصیلی گفتگو ہوئی اور میں نے افغان وزیر خارجہ کو دعوت دی ہے کہ وہ پاکستان تشریف لائیں تاکہ ہم افغان امن عمل، دوحہ میں جاری مذاکرات اور مستقبل کی حکمت عملی کے حوالے سے مزید تبادلہ ء خیال کر سکیں۔
انہوں نے کہا کہ ایک طرف پاکستان کا کردار انتہائی مثبت اور تعمیری یے اور دوسری طرف ان کے نیشنل سیکورٹی ایڈوائزر جب غیر ذمہ دارانہ بیانات دیتے ہیں تو بہت دکھ ہوتا ہے۔ انہیں علم ہونا چاہیے کہ یہ منفی بیانات، سپلائرز کا کردار ادا کرنے والوں کے ہاتھ میں چلے جاتے ہیں۔ ہمارے مقاصد بہت واضح ہیں ہم خطے میں امن و استحکام کا قیام چاہتے ہیں۔ ہمارا مقصد اس خطے کا معاشی انضمام اور روزگار کے مواقعوں کی فراہمی ہے۔ یہ بیانیہ ہمارے جغرافیائی اقتصادی ایجنڈے کے عین مطابق ہے۔ ہم “اقتصادی سفارت کاری” پر اپنی توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں اور اس وقت ہمیں غربت، مہنگائی اور بیروزگاری جیسے چیلنجز کا سامنا ہے۔ ان چیلنجز کا مقابلہ کرنے کیلئے ہمیں معاشی انضمام، سرمایہ کاری اور تجارت کے حجم میں اضافے اور روزگار کے نئے مواقع پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ اس لیے وزیر اعظم عمران خان کے وژن کی روشنی میں ” جیو اکنامکس” ہماری خارجہ پالیسی کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ ہم عارضی نہیں لانگ ٹرم اقتصادی ترقی کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں۔