اسلام آباد: نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے سینئیر صحافی و تجزیہ کار رؤوف کلاسرا نے سی سی پی لاہور کے ٹرانسفر سے متعلق اہم انکشاف کر دیا۔ پروگرام میں صحافی محمد مالک نے کہا کہ سی سی پی او کے عہدے سے ہٹائے جانے کے بعد عمر شیخ نے ڈان سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مجھے اس لیے تبدیل کیا گیا ہے کہ ڈیفنس میں 50 ارب روپے کی جائیداد و زمین کا معاملہ تھا جس کے سلسلے میں وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ میں موجود ایک اعلیٰ افسر گذشتہ ایک ماہ سے میرے پیچھے لگے ہوئے تھے۔
جس پر صحافی و تجزیہ کار رؤوف کلاسرا کا کہنا تھا کہ یہ بالکل حقیقت ہے۔ انہوں نے کہا کہ طاہر خورشید کی بات ہو رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ طاہر خورشید ڈیرہ غازی خان میں کمشنر تھے، ذرا وہاں سے ان کی ریپیوٹیشن پوچھ لی جائے۔
رؤوف کلاسرا کا کہنا تھا کہ عمران خان کی جان بزدار میں ہے اور بزدار کی جان طاہر خورشید میں ہے۔ طاہر خورشید پر بہت سارے الزامات ہیں۔
لاہور سے متعلق وزیراعلیٰ اور وزرا کو ایک تجویز ہے کہ کسی پراپرٹی ڈیلر کو سی سی پی او لگا کر دیکھیں ۔ اس سے لاہور کی عوام ، وزیراعلیٰ، صحافی سب لوگ خوش ہو جائیں گے۔ ابھی جن کو سی سی پی او لاہور کے عہدہ دیا گیا ہے انہوں نے لندن کی ایک فیملی تھی ان کے پلاٹ پر قبضہ کیا تھا۔ غلام محمود ڈوگر کو شہباز شریف نے برطرف کیا تھا۔ اب یہ دیکھیں کہ جس کو آٹھ سال پہلے برطرف کیا گیا تھا، آٹھ سال بعد اُسی کو دوبارہ لے آئے ہیں۔
سسٹم ٹھیک کرنے کے لیے بندے ٹھیک چاہئیں۔ رؤوف کلاسرا نے کہا کہ میری اطلاع کے مطابق عمر شیخ کے ٹرانسفر پر دس کروڑ روپے لگے ہیں۔ قبضہ گروپوں نے پیسے اکٹھے کر کے کسی ایک بڑے بندے کو دئے ہیں تاکہ عمر شیخ کو ہٹایا جائے۔ یہ سارا سودا دس کروڑ میں ہوا ہے کیونکہ انہوں نے کھوکھروں کے اوپر ہاتھ ڈالا ہوا تھا اور رائل پام والوں کے خلاف بھی کارروائی ہو رہی تھی۔