تحریر: مجاہد جوکھیو
پیپلز پارٹی ملیر کے جیالے عزیز اللہ کی آخری ویڈیو پیپلز پارٹی کارکنوں اور جیالوں کے لئے لمحہ فکریہ ہے ۔جس نوجوان کی پوری زندگی پارٹی کے پروگراموں کی کوریج کرتے کرتے گذری اور جس نے پارٹی کو سوشل میڈیا میں متحرک کروایا۔ عزیز اللہ نے ہر پارٹی ایونٹ چاہئے لاہور، اسلام آباد، کراچی، لاڑکانہ یا کوئٹہ نہ صرف شرکت کی بلکہ متحرک کردار ادا کیا۔
جب اس نوجوان جیالے کو کینسر کی تشخیص ہوئی تو اس نے پارٹی قیادت کو علاج کی درخواست کی لیکن کسی پارٹی رہنما نے اس کی نہیں سنی اور تب علاج ممکن بھی تھا۔ جب وہ مہینوں بھر بستر مرگ پر تھا سوائے تو چند پارٹی کے مقامی رہنمائوں وہ بھی فارملٹیز کے لئے آئے اور زبانی جمع خرچ کے سوا کچھ نہ کیا بلکہ ڈاکٹروں نے یہ تک کہا کہ اس کا علاج آغا خان ہاسپٹل میں بھی ممکن ہے۔
وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ کو درخواست دی گئی لیکن کوئی غور نہیں ہوا۔ پیپلز پارٹی کی صوبائی قیادت اور خاص طور پر ملیر کی مقامی قیادت چاہتی تو جیالے عزیز اللہ کی جان بچائی سکتی تھی لیکن اس لئے نہیں کیا کہ وہ ان کا بیٹا یا بھتیجا نہیں تھا بلکہ ایک غریب ورکر تھا۔
یہ تصویر پیپلز پارٹی کے ان جیالوں کے لئے ہے کہ تمہارا انجام بھی مستقبل میں ایسا ہی ہوگا جیسے عزیز اللہ کا ہوا ہے۔ ضلع ملیر پارٹی قیادت کی بے حسی یہ ثابت کر رہی ہے کہ ان کا احساس مرچکا ہے۔