حریت رہنما سید علی شاہ گیلانی کون تھے، زندگی پر ایک نظر

0
277

سرینگر: مقبوضہ کشمیر میں تحریک آزادی کشمیر کی ایک انتہائی توانا آواز بابائے حریت سید علی گیلانی آج سرینگر میں داعی اجل کو لبیک کہہ گئے۔

کشمیری ذرائع کے مطابق بھارتی فوج اور پولیس نے ان کے گھر کو جانے والے تمام راستے بند کر دیئے ہیں اور ان کے جسد خاکی کو تحویل میں لے لیا ہے جبکہ سرینگر شہر سمیت تمام علاقوں میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔

بھارتی انتظامیہ نے سید علی گیلانی کو گزشتہ12 برس سے سرینگر میں گھر میں مسلسل نظر بند کر رکھا تھاجس کی وجہ سے ان کی صحت انتہائی گر چکی تھی۔

سید علی شاہ گیلانی مقبوضہ کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ میں جھیل ولر کے کنارے آباد گائوں ‘زوری مانز’ میں پیدا ہوئے اور سید علی گیلانی سات دہائیوں تک سیاست میں سرگرم رہے۔ وہ کشمیرکی آزادی کیلئے انتھک جدوجہد کرتے رہے جس کی پاداش میں انہیں کم از کم 20 برس تک بھارت اور مقبوضہ کشمیر کی جیلوں میں قید رکھا گیا۔

27 ستمبر 1929 کو شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ کے ایک گائوں میں پیدا ہونے والے سید علی گیلانی نے ابتدائی تعلیم سوپور سے حاصل کی اور لاہور (پاکستان) کے اورینٹل کالج سے اپنی تعلیم مکمل کی۔ انہوں نے اپنی سیاسی زندگی کا آغاز 1950میں کیا اور انہیں پہلی بار 1962 میں قید کیا گیا۔ وہ جماعت اسلامی مقبوضہ کشمیر کے ایک قد آور رہنما تھے اور کئی مرتبہ اس تنظیم کے امیر اور سیکرٹری جنرل رہے۔ انہوں نے تحریک آزادی کو زور و شور سے آگے بڑھانے کیلئے 2003 میں اپنی تنظیم ”تحریک حریت جموں وکشمیر” کی بنیاد رکھی۔ انہیں کئی مرتبہ جموں وکشمیر کی قانون ساز اسمبلی کا رکن بھی منتخب کیا گیا لیکن جب کشمیری نوجوانوں نے بھارتی غلامی سے آزادی کیلئے مسلح جدوجہد شروع کی توانہوں نے 1990میں اسمبلی کی رکنیت سے استعفی دے دیا۔ سید علی گیلانی عارضہ قلب میں مبتلا تھے جبکہ 2007 میں انہیں گردوں کے کینسر کی بھی تشخیص ہوئی تھی۔ زندگی کے آخری مرحلے میں انہیں سانس کی دشواریوں کا سامنا تھا۔

سید علی گیلانی کے انتقال پر سابق وزیر اعلی مقبوضہ کشمیر محبوبہ مفتی نے اظہار تعزیت کیا ہے اور کہا ہے کہ سید علی گیلانی ہمیشہ اپنے اصولوں پر کاربند رہے، اختلاف کے باوجود سید علی گیلانی کی ہمیشہ عزت کی۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں