اسلام آباد: عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اسفندیارولی خان نے کہا ہے کہ موجودہ حکمران غربت کی بجائے غریب کُش پالیسیوں پر عمل پیرا ہیں، مزدوروں کو انکے حقوق تو کیا ان سے دو وقت کا کھانا بھی چھینا جارہا ہے۔ لوگ فاقہ کشیوں پر مجبور ہیں، خودکشیاں کررہے ہیں، مہنگائی سر چڑھ کر بول رہی ہے۔
عالمی یوم مزدور کے موقع پر جاری پیغام میں اے این پی سربراہ کا کہنا تھا کہتبدیلی سرکار کی حکومت میں بڑی تبدیلی یہی آئی ہے کہ متوسط طبقہ ختم ہوتا چلا جارہا ہے۔ مزدوروں کے عالمی دن کے موقع پر پاکستان میں مزدور بدترین زندگی گزار رہا ہے، حکمرانوں کی جانب سے کوئی ریلیف نہیں۔اے این پی کم از کم اجرت 25 ہزار روپے کرنے کا مطالبہ کرتی ہے اور یہی ہمارے انتخابی منشور کا حصہ بھی ہے۔
اے این پی سربراہ کا کہنا تھا کہ مہنگائی روز بروز بڑھتی چلی جارہی ہے لیکن اجرت میں کوئی اضافہ نہیں، تنخواہیں بڑھانے کی بجائے کٹوتیاں کی جارہی ہیں۔ایسے حالات میں عوام کریں تو کیا کریں؟ ایک طرف وبائی صورتحال دوسری طرف مہنگائی، نااہل حکمرانوں نے ملک کا بیڑا غرق کردیا ہے۔ اے این پی سربراہ کا کہنا تھا کہ وبا کی وجہ سے کاروبار تباہ ہوچکے ہیں جس سے مزدوروں کو بھی نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔ کورونا وبا کی وجہ سے دنیا بھر کے عوام متاثر ہوچکے ہیں لیکن پاکستان میں اس وبا کو سنجیدہ بھی نہیں لیا جارہا۔ وبا سے عوام اور بالخصوص مزدور متاثر ہوچکے ہیں کیونکہ اقتصادی طور پر ہر طبقہ تباہی کی جانب جارہا ہے۔ مہنگائی کی شرح پاکستان کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکی، قرضے پہ قرضے لئے جارہے ہیں، عوام پوچھنا چاہتے ہیں کہ یہ پیسہ کہاں جارہا ہے؟
اے این پی سربراہ کا کہنا تھا کہ ملک کو آئی ایم ایف کے ساتھ گروی رکھ کر انکی پالیسیاں لاگو کی جارہی ہیں جو کسی بھی صورت عوام کے مفاد میں نہیں۔مزدروں کے حقوق کیلئے قانون سازی اور ہر سال کم از کم اجرت میں اضافہ کیلئے لائحہ عمل بنایا جائے تاکہ غریب سکھ کا سانس لے سکیں۔ محنت کشوں کو بھی اپنے حقوق کیلئے ماضی کی طرح ایک ہونا ہوگا تاکہ سامراجی نظام اور جابرانہ رویوں کو شکست دی جاسکے۔